پنجاب سمیت ملک بھر میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ شروع ہونے جا رہا ہے ان کاموں کی تفصیل کا ذکر آکر میں کرونگا پہلے حکومت کی طرف سے ایک اہم اعلان کیا گیا ہے کہ حدیبیہ کیس دوبارہ شروع کیا جائیگا یہ بہت اچھا فیصلہ ہے مگر اس ملک میں لٹیروں کا احتساب بہت مشکل ہے ہمارا نظام انصاف کمزور کے لیے اور جبکہ طاقتور کے لیے اور ہے جسکی وجہ سے ملک میں غربت اور چور بازاری کم نہیں ہوسکتی پوری قوم جانتی ہے کہ بیرون ممالک جائیدادیں خریدنے کے لیے بھاری رقم کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ بغیر لوٹ مار کے حاصل نہیں ہوتی میاں نواز شریف کے والد کو گوالمنڈی میں ہاتھ سے پہیہ گھماتے ہوئے اور اسحاق ڈار کے والد بودی پہلوان کو بازار حسن چوک میں سائیکلوں کو پنکچر لگاتے ہوئے لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے وہ لوگ آج بھی زندہ ہے اور انکے قصے خوب بیان کرتے ہیں پاکستان میں رہتے ہوئے سرکاری بابوؤں اور سیاستدانوں نے خوب لوٹایہاں پر ایک ایماندار سرکاری ملازم ساری عمر اپنا ایک 5مرلے کا گھر نہیں خرید سکتا جبکہ لٹیروں نے نہ صر پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں اپنے فارم ہاؤسز بنا رکھے ہیں لندن میں مہنگے ترین فلیٹ انکی ملکیت ہیں یہاں پر کسی بھی طاقتور کو قانون کے شکنجے میں لانا بہت مشکل کام ہے کیونکہ کہ یہاں پر لٹیروں،نوسربازوں اور فراڈیوں کی اکچریت ہے سادہ لوح، مخلص اور محب وطن ہر دور میں لٹتا ہی رہا ہے اور ظلم کی چکی میں پستا رہا ہے اب پی ٹی آئی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپرز ملز کیس کی نئے سرے سے تفتیش کی جائے گی۔
حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ نئے سرے سے تفتیش کا متقاضی ہے اور اس سلسلے میں حکومت کا متعلقہ اداروں کو تفتیش نئے سرے سے شروع کرنے کی بدایات دینا ایک اچھا فیصلہ ہے حدیبیہ کا مقدمہ شریف خاندان کی کرپشن کا سب سے اہم سرا ہے، اس مقدمے میں شہباز شریف اور نواز شریف مرکزی ملزم کی حیثیت رکھتے ہیں، جو طریقہ حدیبیہ میں پیسے باہر بھیجنے کیلئے استعمال ہوا اسی کو بعد میں ہر کیس میں اپنایا گیا اس لئے اس کیس کو انجام تک پہنچانابہت ضروری ہے۔ حدیبیہ کا مقدمہ شریف خاندان کی کرپشن کا سب سے اہم سرا بھی ہے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور حکومت کے دوران نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا جس میں انھوں نے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ سے زائد رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے اور کہا کہ یہ بیان انہوں نے دبا ؤمیں آ کر دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرنس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا جس کے بعد 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ناکافی ثبوت ہیں۔اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، عباس شریف، شمیم اختر، صبیحہ شہباز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر فریق ہیں جب کہ اسحاق ڈار کو بطور وعدہ معاف گواہ شامل کیا گیا بعد ازاں نیب نے حدیبیہ پیپرز ملز کے مقدمے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔
اس سلسلہ میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حدیبیہ پیپرملز کیس تقریبا 1242ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے اور یہ کیس بلحاظ حجم پانامہ پیپرز کیس سے بڑی کہانی ہے نیب نے نشاندہی کی کہ شریف خاندان نے ریاستی و حکومتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکی، کیس احتساب عدالت میں آیا تو شریف فیملی ڈیل کرکے سعودی عرب چلی گئی/ 9 2008میں معاملہ دوبارہ اٹھایاگیا توپیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے مک مکا نے کیس پھر رکوا دیا، کہا گیا کیس نہیں چل سکتا اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا، کیس بند کرنیکا فیصلہ دینے والے جج صاحب کے بھی بیرون ملک اثاثوں کا انکشاف سامنے آیا لیکن بدقسمتی سے ان جج صاحب کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی، امید ہے عدلیہ ان ججوں پر کارروائی کرے گی جنہوں نے شریف فیملی کی معاونت کی نصاف کا تقاضا ہے کہ تمام ادارے اپنا کردار ادا کریں جبکہ اس مقدمے میں اب کچھ نئے حقائق بھی سامنے آئے ہیں جن پر تفتیش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اب کچھ ذکر ان کاموں کا جو حکومت شروع کرنے جارہی ہے اس سے نہ صرف پنجاب کی عوام کے لیے خوشیوں کا پیغام ہے بلکہ پاکستان میں بھی خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگاپاکستان میں اس وقت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت تقریبا پچاس منصوبوں پر کام مختلف مراحل میں ہیں ان منصوبوں کی کل مالیت تقریبا دو ہزار ارب روپے ہے ان میں سے تقریبا 35 منظوری کے قریب ہیں، چودہ منصوبے جن کی مالیت978ارب ہے آئندہ تین ماہ میں منظور ہو جائیں گے جبکہ 1016 ارب مالیت کے اٹھارہ منصوبے مالی سال 2021-22 میں ایوارڈ کیے جائیں گے،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی جانب دو اہم منصوبوں جن میں سیالکوٹ کھاریاں موٹر وے منصوبہ اور سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبہ جن کی کل مالیت 233 ارب روپے ہے منظور کیا گیا ہے۔
سیالکوٹ کھاریاں موٹر وے منصوبے کا ٹینڈر جاری کر دیا گیا ہے جبکہ سکھر حیدرآباد موٹر وے منصوبے کا ٹینڈر جون میں جاری کر دیا جائے گا چھ مزید منصوبوں جن کی مالیت 710 ارب روپے ہے ان کو اگست2021 تک منظور کر لیا جائے گا،پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ماڈل کے تحت جاری ان منصوبوں میں مواصلات، صحت، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، سوشل سیکٹر و وغیرہ شعبوں سے متعلقہ منصوبے شامل ہیں امید ہے کہ کم گو اور محنتی وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار پنجاب میں شروع ہونے والے تمام منصوبے وقت سے پہلے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔