امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازع سے متعلق اجلاس کو بلاک کردیا ہے۔ جمعہ کو ہونے والے اس اجلاس میں فلسطینی علاقوں میں تشدد اور کشیدگی کے خاتمے سے متعلق سلامتی کونسل کے ایک مجوزہ بیان پر غور کیا جانا تھا۔
امریکا نے اس سے پہلے سلامتی کونسل کے فلسطینی علاقوں کی صورت حال سے متعلق مجوزہ بیان پر بھی اعتراض کیا تھا۔تُونس ، ناروے اور چین نے غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔
چین مئی میں سلامتی کونسل کا صدر ملک ہے۔اس نے جمعرات کو رات گئے اعلان کیا ہے کہ جمعہ کو کوئی اجلاس نہیں ہوگا لیکن اس کی مزید کوئی وضاحت نہیں کی۔
امریکا کی حکمت عملی سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اس بات میں یقین رکھتا ہے کہ سلامتی کونسل کے اس طرح کے اجلاس سے تشدد کے خاتمے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
ایک ذریعے نے العربیہ کو بتایا ہے کہ امریکا سلامتی کونسل کو کوئی بیان جاری کرنے سے روک دے گا کیونکہ وہ اس بات میں یقین رکھتا ہے کہ رکن ممالک اجلاس کے بعد اسرائیل کی مذمت میں کوئی بیان جاری کرسکتے ہیں۔
امریکی حکام خود بھی اسرائیلی اور فلسطینی حکام سے رابطے میں ہیں اور ان کے علاوہ خطے کے دوسرے لیڈروں سے بھی کشیدگی کے خاتمے کے لیے بات چیت کررہے ہیں۔امریکا کا خیال ہے کہ ایک ایسے بیان کا اجرا جس سے تشدد کے خاتمے میں کوئی مدد نہ ملے تو وہ محض وقت کا ضیاع ہوگا۔
دریں اثناء امریکا کے خصوصی ایلچی برائے اسرائیلی اور فلسطینی امور ہادی عمرو خطے کے دورے پر پہنچے ہیں۔ وہ اسرائیلی اور فلسطینی حکام سے بات چیت کرنے والے تھے۔
قبل ازیں بدھ کو صدر جو بائیڈن ، وزیرخارجہ انٹونی بلینکن اور وزیردفاع لائیڈ آسٹن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلی وان نے اپنے اپنے اسرائیلی ہم منصبوں سے بات چیت کی تھی۔صدر بائیڈن نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط بھیجا ہے اور ٹونی بلینکن نے بھی صدر عباس سے فون پر بات چیت کی ہے۔