پیرس (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی رہنماوں نے افریقہ کو کورونا وائرس کی وبا اور ویکسین کی کمی کے تباہ کن اقتصادی مضمرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مالی امداد فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔
افریقہ کے لیے پیرس سربراہی کانفرنس میں یورپی ممالک اور مالیاتی اداروں کے سربراہ کورونا وائرس کی وبا کے اقتصادی مضمرات پر قابو پانے کے لیے افریقہ کو مالی امداد فراہم کرنے کے ایک منصوبے پر منگل کے روز متفق ہو گئے۔
سربراہی کانفرنس کے میزبان فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے کہا، ”ہم سب افریقہ کے ساتھ ایک نئے معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں اور ہم نے پہلا قدم آگے بڑھا دیا ہے۔”
ماکروں نے کہا کہ سربراہی کانفرنس میں اس امر پر اتفاق رائے ہو گیا کہ دولت مند ممالک اکتوبر تک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پیسے نکالنے کے ایک خصوصی فنڈ میں 100 ارب ڈالر کی رقم جمع کریں گے تاکہ افریقی ممالک اس سے مالی امداد حاصل کر سکیں۔
آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹرکرسٹالینا جیورجیوا نے اس بات کی تصدیق کی کہ پیسے نکالنے کے خصوصی حق کے تحت تنظیم اس سال براعظم افریقہ کو 33 ارب ڈالر جاری کر ے گی۔ اس غیر ملکی زرمبادلہ کا استعمال درآمدات کی ادائیگی کے لیے ہوتا ہے۔ سربراہی کانفرنس اس رقم کو تین گنا کرنا چاہتی ہے۔
سربراہی کانفرنس کے حتمی اعلامیہ میں کہا گیا ہے ”ہم افریقی معیشتوں کو پیچھے چھوڑنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔”
افریقی یونین کے موجودہ سربراہ اور جمہوریہ کانگو کے صدر فلیکس شیسیکیڈی نے کہا کہ یہ ’افریقہ کے لیے ایک بہت بڑا موقع‘ ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’’کورونا وائرس کی وبا نے ہماری معیشتوں کو تباہ کردیا ہے۔ ہمارے پاس چند ایک وسائل تھے اور اس بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم نے اپنے پاس موجود تمام وسائل استعمال کر لیے ہیں۔”
ماکروں نے کہا کہ سربراہی کانفرنس کے شرکاء اس بات پر بھی متفق ہوگئے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کی جائے گی اور حقوق املاک دانش پر عائد پابندیوں کو ختم کردیا جائے گا تاکہ براعظم افریقہ اپنے عوام کے لیے بڑے پیمانے پرخود ہی ویکسین تیار کر سکے۔
فرانسیسی صدر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ افریقی عوام کو دنیا میں سب سے کم ویکسین دستیاب ہوسکا ہے، کہا ’موجودہ صورت حال پائیدار نہیں ہے، یہ نامناسب بھی ہے اور ناکافی بھی‘۔
میکروں نے سن 2021 کے اواخر تک افریقی ممالک کے 40 فیصد عوام کو ویکسینیشن کا ہدف مقرر کیا۔
سینیگال کے صدر میکی سال کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن پوری دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اگر دنیا کے کسی بھی ملک کو ویکسین فراہم نہیں کیا گیا تو وائرس کے نئے اقسام کے پھیلنے کا خدشہ موجود رہے گا۔
بھارت کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ نے بھی عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) سے کورونا وائرس کی ویکسین کے پیٹنٹ پر عارضی چھوٹ دینے کی تجویز پیش کی ہے۔