وہی ہوا جس کا ڈر تھا جہانگیر خان ترین گروپ نے عمران خان کے خلاف بغاوت کا اعلان کردیا طبل ِ جنگ بچ چکا ہے اب دیکھئے کیا ہوتا ہے یہ سیاست بھی عجیب چیز ہے ایک دوسرے پر جان چھڑکنے والے مدِ مقابل آکھڑے ہوتے ہیں تو دلوںپر کیا بیتتی ہے یہ وہی جانتے ہیں جہاں گیر ترین نے اراکین اسمبلی سے گروپ میں شامل رہنے کے لیے عہد و پیام بھی لے لیا جبکہ قومی اسمبلی میں راجہ ریاض احمد اور پنجاب اسمبلی میں سعید اکبر نوانی کو پار لیمانی لیڈر بھی بنا دیا گیا جس سے عملاً تحریک ِ انصاف دو گروپوںمیں تقسیم ہوگئی ہے۔ ‘ایم پی اے سلمان نعیم نے پنجاب اسمبلی میں باقاعدہ ترین گروپ کی جانب سے پاور شو کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔ سینیٹر علی ظفر کی رپورٹ کے بعد بجٹ میں حکومت کو ووٹ دینے یا نہ دینے کے حوالے سے منصوبہ بندی کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اب سوال پیدا ہوتاہے کہ کیا عمران خان ان پارلیمانی لیڈرز کو قبول کریں گے یا نہیں؟۔ یا اس اقدام کا مقصد عمران خان سے ریلیف لینا ہے یا حکومت کو بلیک میل کرنا مقصود ہے۔ ان سوالات نے نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ترین گروپ کا دعویٰ ہے کہ ان کے ممبران کی تعداد مسلسل بڑھتی چلی جائے گی کیونکہ حکومت سے ناراض ارکان ِ اسمبلی اور جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کو پہلے ی عمران خان س بہت سے تحفظات ہیں۔
لاہور میں جہانگیر خان ترین کی رہائش گاہ پر ہونیوالے اجلاس میں ترین گروپ کے ایم این اے راجہ ریاض احمد ‘صوبائی وزراء نعمان لنگڑیال ‘اسلم بھروانہ ‘ایم پی اے امین چوہدری ‘نذیر چوہان اور عون چوہدری سمیت دیگر بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی مکمل انصاف کی فراہمی کی یقینی دہانی کے بعد ہونیوالی پیش رفت اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ اس موقعہ پر تمام شرکاء نے جہانگیر خان ترین کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ جبکہ مشاورت کے ساتھ قومی اور صوبائی اسمبلی میں اتحادی ارکان کو متحد رکھنے کے لیے پار لیمانی لیڈرز کا بھی غیر اعلانیہ فیصلہ ہوچکا ہے۔ نذیر چوہان نے کہا کہ جب ہم پر ترین گروپ کا لیبل لگ چکا ہے تو ہمیں فیصلے بھی جہانگیر خان ترین کی قیادت میں ہی کرنے ہیں۔ جبکہ راجہ ریاض احمد نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ وزیراعظم عمران خان وعدے کے مطابق انصاف کی فراہمی کا وعدہ بھی پورا کر یں گے۔
ایم پی اے سلمان نعیم نے کہا کہ ابھی کوئی نیا رکن اسمبلی شامل نہیں ہوا ہم سب متحد ہیں اور پنجاب اسمبلی میں جمعہ کے روز اپنی پاور بھی شوکر یں گے جبکہ جہانگیر خان ترین نے تمام ساتھیوں کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت سے کسی قسم کی رعایت نہیں صرف اور صرف انصاف کی فراہمی اور بعض لوگوں کی جانب سے پیدا کی جانیوالی رکاوٹوں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ عشائیہ میں ایم این اے راجہ ریاض، صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال، اسلم بھروانہ، عون چوہدری، امین چوہدری، ایم پی اے نذیر چوہان، اسحاق خاکوانی، سلیم اختر، فیصل حیات، صوبائی وزیر اجمل چیمہ’ ایم این اے خواجہ شیراز’ ایم پی اے سجاد وڑائچ اور خرم لغاری’ ایم پی اے عمر آفتاب ڈھلوں اور جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین لودھراں سے لاہور پہنچے۔ اجلاس میں شاہ محمود قریشی کے بیان پر ارکان نے شدید ردعمل دیا اور کہا کہ وزیر خارجہ کو ایسا بیان نہیں دینا چاہئے تھا۔ راجہ ریاض نے خطاب میں ایف آئی اے رپورٹ کے انتظار کا مشورہ بھی دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی سربراہی میں سیاسی فیصلے بھی لینے ہیں۔ حکومتی معاملات ٹھیک ہونے کی بجائے خراب ہو رہے ہیں۔ سیاسی حالات اپنی جگہ پر کچھ زمینی حقائق بھی جان لیجئے تاکہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے مابین تنازعہ کی حقیقت آشکارہوسکے اس وقت پاکستان میں 80شوگرملز ہیں جن میں زرداری گروپ،شریف خاندان،اومنی گروپ کی ملکیتی شوگر ملز کی تعداد3 درجن سے زیادہ ہے جبکہ جہانگیر خان ترین کی صرف 3شوگرملزہیں اس کے باوجودعمران خان کے مخالفین اور میڈیانے اینی توپوں کے رخ جہانگیر خان ترین کی طرف کررکھے ہیں جسے میڈیا ٹرائل بھی کہا جاسکتاہے اسے کہتے ہیں بدسے بدنام برا اب جہانگیر خان ترین گروپ کا کہناہے کہ ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاہاہے حکومت بھی ہم سے انصاف نہیں کررہی یہ صورت ِ حال انتہائی تشویش ناک ہے اگر عمران خان نے حالات پرقابو نہ پایا تو انہیں بہت بڑا سیاسی نقصان ہوسکتاہے اس بغاوت کے نتیجہ میں جہانگیر خان ترین گروپ کے پنجاب سے 32 ایم پی اے اور8 ایم این اے بجٹ سیشن کا بائیکاٹ کرتے ہیں تو موجودہ حکومت ختم ہوجائے گی یا اب جہانگیر ترین کے32ارکان اپنیہم خیال گروپ کے ساتھ الگ تھلک ہوجاتے ہیں تو بھی پنجاب میں تحریک ِ انصاف کی حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا بہرحال موجودہ سیاسی صورت ِ حال عمران خان مخالفین کے لئے انتہائی آئیڈیل ہے جس سے وہ بھرپورفائدہ اٹھاسکتے ہیں اگلے دو ماہ ملکی سیاست میں بہت اہم ہیں کیونکہ اس گھمبیر صورت ِ حال سے نکلنے کے لئے عمران خان اسمبلیاں بھی تحخلیل کر سکتے ہیں۔