اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے بھارت سے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر سے متعلق 5 اگست کے اقدام پر نظرثانی کا مطالبہ کر دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے جاپان میں ہونے والی فیوچرآف ایشیا کانفرنس سے ورچوئل خطاب میں کہا کہ اس وقت دنیا کو بہت سارے چیلنجز درپیش ہیں اور کورونا وائرس نے غریب ممالک کو سب سےزیادہ متاثر کیا جس سے غربت میں اضافہ ہوا اور بیروزگاری بڑھی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین کی فراہمی اور تقسیم کو بڑھانا چاہیے، ہمیں یقینی بنانا ہےکہ کورونا ویکسین جلد از جلد سب کےلیے ہرجگہ دستیاب ہو۔
وزیراعظم کاکہنا تھا کہ ہمارے پاس ترقی اورخوشحالی کے بے شمار مواقعے ہیں، ایشیائی ملکوں میں معاشی تعاون، تجارت اورسرمایہ کاری میں شراکت کے بھی بے شمار مواقع ہیں، ایشیا کے مسائل اور تنازعات کو اقدار، روایات اور مقامی مفادات کے تناظر میں حل کرنے کی ضرورت ہے اور امیدکرتے ہیں ایشیا میں امن وسلامتی کودرپیش خطرات حل ہوجائیں گے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے فلسطین کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
عمران خان نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارت سے 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اقدامات پرنظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنا ہوگا، اقوام متحدہ کی قراردادوں اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کیا جاسکتا ہے، تنازع کشمیر پر بات چیت کےلیے سازگارماحول ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت ہمسایہ ملکوں کے ساتھ باہمی تعاون پرمبنی پرامن تعلقات کا خواہاں ہے، خطے میں تنازعات کے حل کے بغیر ہم ترقی کی صلاحیت سے پوری طرح مستفید نہیں ہو سکتے۔
افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امیدکرتے ہیں افغان جماعتیں وسیع البنیاد سیاسی تصفیے کے لیے تعمیری کوششیں کریں گے اور پاکستان کو توقع ہے افغانستان میں تشدد میں تیزی سےکمی آئےگی، میرا شروع سے مؤقف رہاہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، پاکستان افغانستان میں امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے، افغان فریقین کے مابین امن کے فروغ کی کوششوں کو دوگنا کیا جائے۔