ممبئی (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا اور برازیل کے بعد بھارت دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں کووڈ 19 کے سبب ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر چُکی ہے۔
بھارت میں گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے متعدد ریاستوں اور بڑے شہروں میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے عائد پابندیوں کے خاطر خواہ نتائج بر آمد ہوئے ہیں اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مسلسل انفیکشن کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے لیکن متاثرہ افراد کی اموات کی شرح میں اب بھی کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔
حکام نے 24 مئی پیر کی صبح کورونا وائرس کے نئے کیسز اور ہلاکتوں سے متعلق جو اعداد و شمار جاری کیے ہیں اس کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تقریباً سوا دو لاکھ مزید افراد اس سے متاثر ہوئے جبکہ ساڑھے چار ہزار کے قریب مزید ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
ملک میں گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے ہر روز ساڑھے تین لاکھ سے چار لاکھ کے درمیان نئے کیسز سامنے آتے رہے تھے جس میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مسلسل کمی درج کی جاتی رہی ہے اور اب یومیہ متاثرین کی تعداد دو اور ڈھائی لاکھ کے درمیان تک پہنچ گئی ہے۔ لیکن متاثرین کی ہلاکتوں کی شرح میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے کیونکہ اب بھی تقریباً ہر روز اوسطاً چار ہزار افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔
حکام کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران چار ہزار چار سو 54 افراد کی ہلاکت کے ساتھ ہی بھارت میں بھی اس وبا سے متاثر ہونے والے تین لاکھ سے زیادہ افراد کی موت ہو گئی اور اس طرح امریکا اور برازیل کے بعد بھارت دنیا کا ایسا تیسرا ملک بن گیا ہے جہاں اب تک تین لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں اب تک اس وبا سے تین لاکھ تین ہزار 720 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ مجموعی طور پر متاثرین کی تعداد دو کروڑ 68 لاکھ کے قریب ہے جبکہ اس وقت تقریبا 28 لاکھ کورونا کے مریضوں کا متعدد ہسپتالوں میں علاج چل رہا ہے۔
امریکا میں اس وبا سے متاثرین کی مجموعی تعداد سوا تین کروڑ کے آس پاس ہے اور سب سے زیادہ ہلاکتیں، پانچ لاکھ نوے ہزار کے قریب، بھی وہیں ہوئی ہیں۔ دوسرے نمبر پر برازیل ہے جہاں متاثرین کی تعداد ایک کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ ہے تاہم ساڑھے چار لاکھ کے قریب لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو بھارت میں متاثرین کی تعداد کی مناسبت سے ہلاکتیں کم ہوئی ہیں۔ تاہم بعض آزاد ذرائع کے مطابق بھارت میں اموات اور متاثرین کی تعداد حکومتی ڈیٹا سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔ ان کے مطابق ایک تو ملک میں ٹیسٹنگ کی سہولیات کم ہیں، دوسرے ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے۔ اس لیے بہت سے لوگوں کا گھروں میں ہی انتقال ہو جاتا ہے جس کا کسی کے پاس کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔
اطلاعات کے مطابق بیشتر ہسپتال ایسے مریضوں کی موت کے سرٹیفکيٹ پر کورونا لکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں، اس سے اصل تعداد کا معلوم ہونا بہت مشکل ہے۔ نجی ہسپتالوں میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کا بھی کوئی درست ریکارڈ نہیں رکھا جا رہا جبکہ دیہی علاقوں میں، جہاں اب یہ وبا زور پکڑتی جا رہی ہے، وہاں سے متعلق بھی کسی کے پاس کوئی صحیح ڈيٹا یا معلومات موجود نہیں ہیں۔
بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے رہنما نریندر مودی کو پہلی بار کووڈ 19 کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ خاص طور پر ریاست اتر پردیش میں اس حکومت کی ساکھ کافی خراب ہوئی جہاں یوگی آدتیہ ناتھ وزیر اعلٰی ہیں۔ کچھ روز قبل وہاں کے بلدیاتی انتخابات میں بھی بی جے پی کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
حکمراں جماعت بی جے پی اور اس کی مربی سخت گير ہندو تنظیم آر ایس ایس اس پیش رفت سے کافی پریشان ہیں اور اس پر قابو پانے کے لیے کوششیں شروع کی ہیں۔ اس سلسلے میں بی جے پی اور آر ایس ایس نے پیر کے روز جو مشترکہ میٹنگ بلائی تھی اس میں وزیر اعظم مودی سمیت کئی رہنماؤں نے شرکت کی۔
اطلاعات کے مطابق یہ رہنما عوام میں پائی جانے والی ناراضگی کو دور کرنے لیے مختلف اقدامات کرنے پر غور کر رہے ہیں جن کا جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔
ادھر حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت پر یہ الزام عائد کرتی ہیں کہ مودی حکومت اس وقت بھی اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور کورنا جیسے اتنے بڑے بحران پر قابو پانے میں اس کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔