لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما راجہ ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ علی ظفر نے اپنی رپورٹ میں جہانگیر ترین کو بالکل بے گناہ قرار دے دیا ہے۔
راجہ ریاض نے کہا کہ ’اللہ کا شکر ہے علی ظفر نے اپنی رپورٹ دے دی ہے کہ جہانگیر ترین بالکل بے گناہ ہیں ان کا کسی قسم کا کوئی لین دین میں کوئی تعلق نہیں، علی ظفر کی رپورٹ وزیراعظم کے پاس پہنچ گئی ہے اور اسے وزیراعظم کے علم میں لایا جاچکا ہے، یہ ہماری فتح ہے ہم سرخرو ہوگئے ہیں، ہمارے گروپ کا مؤقف کامیاب ہوا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’گزشتہ روز رپورٹ آنے کے بعد پہلی میٹنگ ہوئی جس میں تمام ممبران کو خوشخبری دی گئی تھی کہ رپورٹ میں جہانگیر ترین کلیئر ہوگئے ہیں، کسی قسم کا ان پر ہیرپھیر یا شوگر کے حوالے سے کوئی چیز ان کےخلاف سامنے نہیں آئی، رپورٹ پر سب نے خوشی کا اظہار کیا ہے کہ ہم سب سرخرو ہوگئے ہیں‘۔
راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ’ ہم عدالتوں میں بھی جائیں گے اور لوگ دیکھیں گے کہ عدالتوں میں ایف آئی اے کو شرمندگی ہوگی اور اسے پیچھے ہٹنا پڑے گا، اس کا نیچرل فائدہ ہمیں ہوگا، ہم اخلاقی طور پر فتح حاصل کرچکے ہیں، جہانگیر ترین کے خلاف جو لوگ سازش کررہے تھے وہ اب شرمندہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی ہمیں یقین دلایا ہےکہ جو کچھ ہوا وہ آئندہ نہیں ہوگا، انہوں نے ہمارے گروپ کے لیے ایک افسر کو بھی مقرر کیا ہے‘۔
راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ’ہمارا گروپ قائم رہے گا، ہم ہر مسئلے پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے، یہ گروپ 2023 تک رہے گا، ہر مسئلے پر حکومت کو احساس دلائیں گے کہ کیا غلط ہورہا ہے، ہم عمران خان کے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں ، ہم پی ٹی آئی میں رہیں گے کہیں اور نہیں جارہے، کل کی میٹنگ ہمارا جشن تھا‘۔
ترین گروپ کے رہنما نے مزید کہا کہ ’ وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں انہوں نے نیوٹرل امپائر دیا، علی ظفر بہت محنت کی ہے اور کئی گھنٹوں میٹنگیں کیں، اب ایف آئی اے کی کچھ کرنے کی پوزیشن نہیں ہے، ہم کہتے تھے یہ بوگس کیس ہے اس بات پر مہر لگ گئی، یہ نیوٹرل امپائر نے مہر لگائی یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے، جو لوگ کہتے تھے ہم بلیک میلر ہیں ان کے منہ پر طمانچہ لگا ہے، یہ ایسا طمانچہ لگا ہے کہ انہیں شرمندہ ہوکر مسعفی ہونا چاہیے‘۔
واضح رہےکہ جہانگیر ترین کے معاملے پر وزیراعظم نے گزشتہ ماہ ان کے ہم خیال گروپ سے ملاقات کی تھی اور وزیراعظم نے معاملات کی تحقیقات کی ذمہ داری علی ظفر کو سونپی تھی۔