امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے کہا ہے کہ مصر اور امریکا اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے تحفظ وسلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مل جل کر کام کررہے ہیں۔
انھوں نے یہ بات بدھ کو قاہرہ میں امریکی سفارت خانہ کےعملہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔انھوں نے قاہرہ کے مختصر دورے میں مصری صدرعبدالفتاح السیسی ، وزیرخارجہ سامح شکری اور انٹیلی جنس کے سربراہ عباس کامل سے صدارتی محل میں ملاقات کی ہے اور ان سے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
انھوں نے اس ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے پاس مصر کی شکل میں ایک ایسا مؤثر اور حقیقی شراکت دار موجود ہے جس نے تشدد کے عجلت میں خاتمے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اب ہم مل جل کر اس جنگ بندی کو پائیدار بنانے اور کچھ مزید مثبت اقدامات کے لیے کام کررہے ہیں۔‘‘
انٹونی بلینکن غزہ میں مصر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔انھوں نے منگل کے روز مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی قیادت اور رام اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے بات چیت کی تھی۔وہ مصر کے بعد اردن کے دورے پر روانہ ہونے والے تھے۔
انھوں نے غزہ کی تعمیرنو کے لیے ڈیزاسسٹر ریلیف کی مد میں امریکی کی جانب سے 55 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے امدادی ایجنسی اُنروا کو امریکا کی جانب سے تین کروڑ 30 لاکھ ڈالر دیے جائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا:’’امریکا اس بات کو یقینی بنائے گا کہ غزہ کی تعمیرنو کے لیے مہیا کی جانے والی امدادی رقوم حماس کے ہاتھ نہ لگیں۔‘‘
ان کے اس بیان کے ردعمل میں غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار نے کہا ہے کہ ان کی جماعت محصور فلسطینی علاقے کی تعمیرنو کے لیے عرب اور بین الاقوامی کاوشوں کا خیرمقدم کرتی ہے۔
انھوں نے ایک نیوزکانفرنس میں واضح کیا کہ ’’ہم ہرکسی کے لیے امدادی کام کو آسان بنائیں گے اور سہولت مہیا کریں گے۔ہم اس تمام عمل کومنصفانہ اوراس کی شفافیت کو یقینی بنائیں گے۔نیزاس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایک پائی بھی حماس یا اس کے عسکری بازو القسام کے ہاتھ نہ لگے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے پاس حماس اور القسام کے لیے اطمینان بخش مالی ذرائع موجود ہیں۔اس کا بڑاحصہ ایران اور عربوں سے عطیات کی شکل میں ملتا ہے۔دنیا بھر سے ہمارے لوگوں کے بہی خواہ اور ہمدرد مسلمان اورلبرل ہمیں امداد مہیا کرتے ہیں۔‘‘