غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے کل جمعرات کو غزہ میں اسرائیل اور حماس کے مابین 11 روزہ لڑائی کے دوران ہونے والے جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے کہا ہے کہ اس کے پر غزہ پرحملوں کا آئینی جواز ہے۔
تفصیلات کے مطابق 47 رکنی کونسل نے اسلامی تعاون تنظیم اور فلسطینی وفد کے ذریعہ اقوام متحدہ میں پیش کردہ قرارداد کے مسودے کی منظوری دیتے ہوئے غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا۔ قرارداد پررائے شماری میں 24 ارکان نے اس کی حمایت کی جب کہ 9 نے مخالفت اور 14نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں اسرائیلی مندوب نے اجلاس کی دعوت پر تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حماس نے اسرائیلی شہروں پر ہزاروں راکٹ فائر کیے ہیں۔ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
امریکا نے بھی انسانی حقوق کونسل کے اس فیصلے پر مایوسی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے جنگ بندی جیسی موجودہ پیش رفت میں رکاوٹ کھڑی ہوسکتی ہے۔
دوسری طرف حماس نے انسانی حقوق کمیٹی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
خیالرہے کہ 10 مئی سے 21 مئی کے درمیان فلسطینی تنظیموں اور تل ابیب کے مابین 11 روز تک جاری رہبے والی جنگ میں 230 فلسطینی شہید جب کہ فلسطینیوں کے راکٹ حملوں میں13 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ 21 مئی کو فلسطینیوں اور اسرائیل نے عالمی کوششوں سے عارضی فائر بندی کا فیصلہ کیا تھا۔