ایران (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی انٹلی جنس کے وزیر ایلی کوہن نے زور دے کر کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ نمٹنے کے لیے تمام آپشنز کھلے ہیں۔ ہم اسے جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ہے۔ شام ، یمن کے علاوہ لبنان اور غزہ میں بھی ایران کی کھلی مدخلت جاری ہے۔
یوسی کوہن نے کہا کہ ایران ان ممالک میں گروہوں کو مسلح کر رہا ہے۔یہ ایک خطرناک ٹیومر ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ وہ شام میں کیا ڈھونڈ رہا ہے کیوں کہ اس نے وہاں اسکول اور اسپتال نہیں بنائے ہیں۔
انہوں نے غزہ کے معاملے پر بھی زور دیا اور کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہوا اس سے عرب ممالک کے ساتھ امن معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ جوہری معاہدے میں واپسی پر ایران کے خلاف پابندیوں کا جائزہ لے گا۔
امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل کے روز ایران کے ساتھ مذاکرات کا پانچواں دور شروع ہو رہا ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد 2015ء ایٹمی معاہدے پر امریکا کو واپس لانا اور ایران کو ایٹم بم تیار کرنے سے روکنا ہے۔
امریکا ان مذاکرات میں براہ راست حصہ نہیں لے رہا ہے لیکن ایران کےلیے صدر جو بائیڈن کے خصوصی ایلچی روب مالے کی سربراہی میں ایک امریکی وفد آسٹریا کے دارالحکومت میں موجود ہے۔ جرمنی ، فرانس ، برطانیہ ، روس اور چین مذاکرات میں شامل ہیں۔ دیگر طاقتوں کے نمائندوں نے بالواسطہ مذاکرات کی سہولت کے لیے امریکا اور ایرانی ٹیموں کے مابین شٹلنگ دوروں کا انعقاد کیا۔