استنبول (اصل میڈیا ڈیسک) تاریخی ترک شہر استنبول کے تقسیم اسکوائر میں ایک نئی بڑی مسجد کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد اس کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ اس جامع مسجد کا افتتاح ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے جمعہ اٹھائیس مئی کو کیا۔
استنبول کے تقسیم اسکوائر میں ایک بڑی مسجد کی تعمیر صدر رجب طیب ایردوآن کا ایک دیرینہ خواب خیال کیا جاتا ہے۔ ترکی کے سب سے بڑے شہر کے مرکز میں تعمیر کی جانے والی مسجد پر تیس میٹر بلند گنبد دُور سے ہی نظر آتا ہے۔ اس مسجد میں عثمانی دور میں رواج پانے والی محرابیں بھی تعمیر کی گئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ مسجد قدیم و جدید طرزِ تعمیر کا ایک حسین امتزاج ہے۔
تقسیم چوک میں تعمیر کی جانے والی جامع مسجد میں کم از کم چار ہزار افراد ایک ساتھ نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ استنبول میں یہ مسجد ایک اہم حیثیت کی حامل ہو گی اور اس شہر کا ایک تعارفی نشان بھی بنے گی۔
جمعہ اٹھائیس مئی کو ترک صدر نے اس نئی مسجد میں نماز بھی ادا کی۔ اس افتتاحی تقریب میں ہزاروں افراد نے بھی شریک ہو کر نمازِ جمعہ ادا کی۔ بے شمار لوگ مسجد کے اندر تھے اور مسجد میں جگہ نہ ملنے پر تقسیم چوک میں بھی کئی افراد نے بھی نماز ادا کی۔
سن 1994 میں رجب طیب ایردوآن استنبول شہر کے میئر بنے تھے، تب سے وہ اس مقام پر مسجد تعمیر کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔ ایردوآن کے مطابق اس علاقے میں مسجد کا نہ ہونا ایک ‘معاشرتی خلا‘ تھا۔ تقسیم اسکوئر میں صرف ایک مذہبی عمارت دکھائی دیا کرتی تھی جو مسیحی آرتھوڈکس گرجا گھر ہے، اب ایک مسجد بھی تعمیر کر دی گئی ہے۔ اس مسجد کی تعمیر میں تاخیر کی وجوہات میں عوامی مباحثوں کے ساتھ ساتھ عدالتوں میں دائر مختلف مقدمات بھی حائل رہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ مسجد کی تعمیر کا مقصد ملک پر مذہبی رنگ کو حاوی کرنا ہے، جو جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک کی تعلیمات اور سوچ کے منافی ہے۔ اتاترک نے عثمانی سلطنت کے اختتام پر ایک جدید ترک ریاست کی بنیاد سیکولر نظریات پر رکھی تھی۔ ان ناقدین کے مطابق ایردوآن بتدریج ترکی کے تشخص کو ‘اسلامی‘ بناتے جا رہے ہیں۔
جمعے کی نماز کے لیے آیا صوفیہ کے باہر بھی سیکنڑوں افراد موجود تھے۔
تقسیم اسکوائر میں تعمیر شدہ اُس ثقافتی مرکز کو ایردوآن حکومت نے مسمار کر دیا ہے جو اتاترک کے نام سے منسوب تھا۔ اب انقرہ حکومت اس مقام پر ایک اوپیرا ہاؤس تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس صدر رجب طیب ایردوآن نے کئی صدیوں تک مسیحی عبادت کے مرکز آیا صوفیہ کو ایک مسجد اور عجائب گھر میں تبدیل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا اور اس پر عمل بھی کر دیا گیا ہے۔