ابوظبی (اصل میڈیا ڈیسک) شاہین شاہ آفریدی لاہور قلندرز کی ٹائٹل فتح کیلیے پر امید ہیں، پیسر کا کہنا ہے کہ ابوظبی میں بھی کامیابی کا تسلسل برقرار رکھیں گے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے شاہین شاہ آفریدی نے کہاکہ پی ایس ایل6کے کراچی میں میچز کے دوران ہمارے کھلاڑیوں میں خاصی ہم آہنگی دیکھنے میں آئی،ہم فتوحات کا تسلسل ابوظبی میں بھی برقرار رکھتے ہوئے ٹائٹل پر قبضہ جمانے کیلیے پْرعزم ہیں،میری ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم کیلیے اچھا پرفارم کروں، 100فیصد پرفارم کرنے کیلیے محنت کروں گا، وکٹیں حاصل ہونا یا نہ ہونا میرے ہاتھ میں نہیں، میری خواہش ہے کہ بولنگ سے ٹیم کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔
کراچی میں کھیلے جانے والے 4میچز میں 9وکٹیں حاصل کرنے والے پیسر نے کہا کہ ایونٹ کے پہلے مرحلے میں ہم نے اچھا آغاز کیا، میں اپنی بولنگ کے اسی معیار کو ابوظبی بھی برقرار رکھنا چاہتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ہر بولر کا ایک خاص ہتھیار ہوتا ہے،میں ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میچز کے اختتامی اوورز میں زیادہ یارکرز کا استعمال کرتا ہوں،نئی گیند سے اننگز کی ابتدا میں سوئنگ سے بھی مدد ملتی ہے،میں یارکرز سمیت ورائٹیز میں مہارت کیلیے نیٹ میں پریکٹس کرتا ہوں، تجربہ کامیاب ہونے پر پھر میچ میں بھی اسے استعمال کرتا ہوں۔
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ میں تینوں فارمیٹ سے لطف اندوز ہوتا ہوں،ٹیسٹ کرکٹ ہر سیشن میں صلاحیتوں کا امتحان لیتی ہے،یہ فارمیٹ آپ کو مضبوط بناتا ہے، اسی لیے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہوتا ہوں۔
ایک سوال پرنوجوان پیسر نے کہا کہ میں نے اپنے بڑے بھائی ریاض آفریدی کو دیکھ کر ہی کرکٹ شروع کی،انھیں اور شاہد آفریدی کو اپنا آئیڈیل سمجھتا ہوں،بطور بولر وسیم اکرم پسند ہیں، سابق پیسر ایک لیجنڈ ہیں، انھوں نے ملک کیلیے بڑی خدمات سرانجام دی ہیں،میں انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتا ہوں۔
شاہین آفریدی نے کہا کہ عام طور پر ہم بیٹنگ اور بولنگ کی پریکٹس کرتے ہیں، قرنطینہ کی وجہ سے ایک فائدہ ہواکہ جسمانی ٹریننگ کا بھرپور موقع ملا ہے، کھلاڑیوں کی تھوڑی تھکاوٹ بھی کم ہوئی،پلیئرز ویڈیو کال پر آپس میں گپ شپ کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے اچھا وقت گزرا۔
کراچی کنگز کیخلاف میچ میں بابر اعظم کی قیمتی وکٹ حاصل کرنے کے بعد قومی ٹیم کے کپتان سے کی جانے والی گفتگو کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت لاہور قلندرز کو وکٹ کی ضرورت تھی جو حاصل ہوگئی، میرا رویہ دوستانہ تھا، بابر اعظم نمبر ون بیٹسمین اور میرے بھی فیورٹ ہیں، نیٹ میں بھی ان کو بولنگ کرتے ہوئے بہت لطف اندوز ہوتا ہوں۔
شاہد آفریدی کی بیٹی کے ساتھ رشتہ پکا ہونے کی مبارکباد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے شاہین آفریدی نے کہا کہ فی الحال پوری توجہ کرکٹ پر مرکوز ہے، میں مسلسل 2 ورلڈکپ میں ملک کی نمائندگی کیلیے تیاری کررہا ہوں، شاہد آفریدی کی جانب سے مشوروں کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ان سے زیادہ بات نہیں ہوتی، اگر ہوتو وہ کرکٹ کے بارے میں پوچھتے اور رہنمائی کرتے ہیں۔
شاہین آفریدی نے مسلسل تینوں طرز کی کرکٹ کھیلنے سے کام کا بوجھ زیادہ ہونے کا تاثر مسترد کردیا، اس حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ فزیو کلف ڈیکن اور ٹرینر یاسر ملک اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں، دونوں جانتے ہیں کہ میری خدمات سے کتنا فائدہ اٹھانا چاہیے اور مینجمنٹ کیساتھ مل کر میرے حوالے سے پلان تیار کرتے ہیں، اگر کبھی آرام کی ضرورت ہوئی تومیں خود بھی انھیں کہہ سکتا ہوں، بہرحال ابھی تک کوئی مسئلہ محسوس نہیں کیا،ابھی پاکستان کیلیے زیادہ سے زیادہ کھیلنے میں ہی خوش ہوں۔