اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق مصر کی کوششوں سے فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔ یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دوسری طرف مصر حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے، سیاسی اور اقتصادی شقوں پر مشتمل معاہدے کا ڈرافٹ تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
عبرانی نیوز ویب سائٹ ’وائی نیٹ‘ کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ایک سینیر عہدیدار نے کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے حماس اور اسرائیل کے درمیان اس بار ہونے والا معاہدہ ماضی کے معاہدوں سے مختلف ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ڈیل کی کامیابی کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ڈیل میں یہ بات شامل ہے کہ حماس اپنے ہاں رکھی مقتول اسرائیلی سپاہیوں اورون شاؤول اور ھدار گولڈن کی لاشیں اسرائیل کو واپس کرے گی اور اس کے علاوہ دو دیگر اسرائیلیوں ابرامنغرسہ اور ھشام السید کو بھی رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی عہدیدارنے بتایا کہ تل ابیب کو مصر کی طرف سے ڈیل کے لیے حتمی تجاویز کا انتظار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی تعمیر نو کو معاہدے کی کامیابی سے مشروط کیا ہے۔
ادھر فلسطین کے علاقے غزہ میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ یحییٰ السنوار نے سوموار کو کہا تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے دونوں فریقین کے پاس اچھا موقع ہے۔
اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے حقیقی موقع ہے۔ ہم اس ڈیل کو کامیاب بنانے کے لیے بالواسطہ بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔
قبل ازیں یحییٰ السنوار نے مصری انٹیلی جنس چیف میجر جنرل عباس کامل سے بھی اسرائیل کے ساتھ طے پائی جنگ بندی اور اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ممکنہ ڈیل پر تفصیل سے بات چیت کی تھی۔