جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی اور روس نے ایک دوسرے کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے کچھ وقت کے لیے پروازیں معطل کر دی تھیں۔ لیکن پروازیں اب بحال ہو گئی ہیں۔
جرمنی اور روس نے بظاہر بیلاروس کے معاملے پر سفارتی تنازعے کے بعد ایک دوسرے کے خلاف اقدامات کرتے ہوئے فضائی رابطے معطل کر دیے تھے لیکن بدھ کے روز بعد میں دونوں ملکوں نے پروازیں بحال کر دیں۔
جرمن ایرلائنز لفتھانزا نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ روسی حکام نے بالآخر جون میں مسافر بردار جہازوں کے لیے کلیئرنس دے دی۔ لفتھانزا کی ایک ترجمان کا کہنا تھا”اس کا مطلب یہ ہے کہ لفتھانزا کی پروازیں حسب پروگرام ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جا سکیں گی۔”
روس میں ایروفلوٹ کے چیف ایگزیکیوٹیو میخائل پولوبائیرینوف نے خبر رساں ایجنسی تاس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”سب کچھ ٹھیک ہے۔ ہمیں تمام ضروری اجازت نامے موصول ہو گئے ہیں۔”
ایک دیگر روسی ایرلائنز ایس 7 کا کہنا تھا کہ اسے بھی جرمنی میں اپنی طیارے اتارنے کی اجازت مل گئی ہے۔
آخر ہوا کیا تھا؟ جرمن وزارت ٹرانسپورٹ نے بدھ کو علی الصبح کہا تھا کہ اس نے روسی ایرلائز کی تمام پروازوں کو اپنے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ وزارت کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب لفتھانزا کو روسی حکام کی جانب سے بروقت اجازت نہیں ملنے کے سبب اپنی پروازیں منسوخ کرنی پڑیں۔
فلائٹ ٹریکنگ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ سے جرمنی کے مختلف شہروں کے لیے ایروفلوٹ نے اپنی کئی اور ایس 7 نے اپنی کم ازکم ایک پروازمنسوخ کر دی۔
جرمن وزارت ٹرانسپورٹ نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا”باہمی معاہدے کے تحت فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی اس وقت تک روسی ایرلائنز کی پروازوں کے لیے مزید پرمٹ جاری نہیں کرتی ہے جب تک روس کی جانب سے بھی اسی طرح کے اجازت نامے جاری نہیں ہو جاتے۔”
روسی خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ”وفاقی وزارت ٹرانسپورٹ اور جرمن سفارت خانہ پروازوں کو منظم کرنے والی روسی ایجنسیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ جیسے ہی روسی وفاقی ایئر ٹرانسپورٹ ایجنسی لفتھانزا کے پروازوں کو اجازت دے گی، روسی جہازوں کو بھی پرواز کرنے کی اجازت مل جائے گی۔”
وزارت کے مطابق پروازوں کی معطلی سے منگل کے روز ایروفلوٹ کی تین اور بدھ کے روز چار پروازیں متاثر ہوئیں۔
روس نے فضائی ٹریفک سے متعلق باہمی معاہدے کو مارچ 2020 میں معطل کر دیا تھا اور اب دونوں ملک ماہانہ بنیادوں پر ایک دوسرے کی پروازوں کی منظوری دیتے ہیں۔
پروازوں کی منسوخی کا یہ معاملہ بیلاروس کے صدر الیکسانڈر لوکاشینکو کی جانب سے 23 مئی کو اٹھائے جانے والے اقدامات کے سبب پیدا شدہ کشیدگی کی وجہ سے پیش آیا۔ ریان ایئر کا ایک طیارہ جب یونان سے لتھوانیا کی جانب جارہا تھا تو اسے بیلاروس کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد زبردستی اتار لیا گیا اور اس پر سوار لوکاشینکو مخالف ایک بلاگر کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اس طیارے کو یہ کہہ کر اتارا گیا تھا کہ اس پر بم رکھا ہوا ہے لیکن تلاشی کے باوجود اس طرح کا کوئی سامان نہیں ملا تھا۔ یورپی یونین کی حکومتوں نے بیلاروس حکومت کے اس اقدام کو ریاستی قزاقی قرار دیا اور بیلاروس کے فضائی حدو د سے اپنی پروازیں روک دی تھیں۔ اس کی وجہ سے روس ناراض ہو گیا تھا۔
یورپی ممالک بیلاروس پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر غور کررہے ہیں جس سے اس کی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ لوکاشینکو نے گزشتہ دنوں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقا ت کی اور یورپی یونین کی طرف سے مجوزہ پابندیوں کے مد نظر مزید تعاون کی اپیل کی۔