جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن فوج افغانستان سے بیئر کے ہزاروں کینز وطن واپس لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر افغانستان میں تعینات جرمن فوجیوں کے بیئر پینے پر پابندی عائد ہے۔
افغانستان میں موجود جرمن فوجیوں پر سکیورٹی وجوہات کے باعث بیئر اور دیگر الکحل مشروبات پینے کی اجازت واپس لی جا چکی ہے، جس کے بعد جرمن فوج (بنڈس ویئر) افغانستان سے بیئر کے 65 ہزار کینز جرمنی واپس لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
جرمن جریدے ‘ڈیئر شپیگل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان سے 20,000 لیٹر بیئر کے علاوہ وائن اور سیکٹ کی 340 بوتلیں اور شینڈی بھی جرمنی واپس لائی گی۔
افغانستان میں جرمن فوج کے کمانڈر انسگار میئر نے ملک سے جرمن فوجیوں کے انخلا کے آخری مراحل کے دوران ان پر الکحل مشروبات استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق پابندی کا فیصلہ علاقے میں جرمن فوجیوں پر ممکنہ حملوں کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد کیا گیا تھا۔
آپریشنز کمانڈ کے مطابق جرمن فوج پر افغان فوجیوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو الکحل مشروبات فروخت کرنے پر پہلے ہی سے پابندی عائد تھی۔ یہ پابندی قانونی اور مذہبی وجوہات کی بنا پر عائد کی گئی تھی۔
نیٹو ممالک کے فوجی دستے اور جرمن بنڈس ویئر کے اہلکار رواں برس گیارہ ستمبر سے پہلے ممکنہ طور پر افغانستان سے واپس چلے جائیں گے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے بعد سب سے زیادہ غیر ملکی فوجی جرمن بنڈس ویئر نے تعینات کر رکھے تھے۔ افغانستان مشن جرمن فوج کی تاریخ کا سب سے بڑا اور مہنگا ترین مشن تھا۔
جرمنی کے کثیر الاشاعتی اخبار ‘بلڈ‘ کے مطابق جرمن فوج واپس آتے وقت اپنا کچھ عسکری سامان افغانستان ہی میں چھوڑ آئے گی۔