ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی نے اعلان کیا ہے کہ بحیرہ اسود میں قدرتی وسائل کی تلاش کے دوران اسے گیس کے وسیع ذخائر ملے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مطابق یہ ذخائر 135 بلین مکعب میٹر سے زائد ہیں۔
ترکی کو توانائی کے اپنے ذخائر کی کمی کا سامنا ہے اور وہ ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے زیادہ تر تیل اور گیس درآمد کرتا ہے۔ یہ ملک روسی قدرتی گیس کے بڑے خریداروں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے ترکی بحیرہ اسود میں قدرتی وسائل کی تلاش میں مصروف ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے جمعہ چار جون کو بحیرہ اسود کے ساحلی صوبہ زونگولدک میں ایک نئی بندرگارہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا فاتح نامی ڈرلنگ بحری جہاز نے ساکریا گیس فیلڈز میں 135 بلین کیوبک میٹر قدرتی گیس کے نئے ذخائر دریافت کیے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”بحیرہ اسود میں دریافت ہونے والے گیس کے ذخائر اب 540 بلین کیوبک میٹر تک پہنچ چکے ہیں۔‘‘ ایردوآن کے بقول اس علاقے میں مزید گیس دریافت ہونے کی بھی توقع ہے۔
فاتح نامی ڈرلنگ بحری جہاز نے ساکریا گیس فیلڈز میں 135 بلین کیوبک میٹر قدرتی گیس کے نئے ذخائر دریافت کیے ہیں۔
اگست 2020ء میں ترکی نے اعلان کیا تھا کہ اس نے گیس کے اب تک کے سب سے بڑے ذخائر دریافت کیے تھے۔ 405 بلین کیوبک میٹر کے یہ ذخائر بھی بحیرہ اسود میں ہی ملے تھے۔ اُن ذخائر کی دریافت کا اعلان کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ہدف یہ ہے کہ یہ گیس 2023ء کے آغاز تک مقامی مارکیٹ تک لائی جا سکے تاہم ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ پیداوار شروع کرنے کے لیے نہ صرف زیادہ وقت درکار ہو گا بلکہ کئی بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری بھی درکار ہو گی۔
بحیرہ اسود کے علاوہ ترکی بحیرہ روم کے مشرقی حصے میں بھی قدرتی وسائل کی تلاش میں مصروف ہے حالانکہ اس علاقے میں ترکی اور اس کے نیٹو اتحادی یونان کے ساتھ سمندری حدود کی سرحد کے معاملے پر تنازعہ بھی موجود ہے۔