اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ریلوے افسران گھوٹکی حادثے کی ذمے داری ایک دوسرے پر ڈالنے لگے۔
چیف انجینئر کا کہنا ہے آپ کو بجٹ سے زیادہ مشینیں، رقم ، بندے اور سامان مہیا کیا، ایم ایل ون کیمیکل ٹریٹمنٹ اور سکینگ مشینیں بھی بھیج دیں، رقم، تیل، پٹڑیاں، سیمنٹ و لکڑی کے سلیپرز بھی بھیج دیئے مگر اب تک پر اگرس رپورٹ ہیڈ کوارٹر کو نہیں ملی،آپ نے وسائل ملنے کے باوجود اب تک مرمت شروع کیوں نہیں کی؟ آپ کی نااہلی سے حادثہ ہو سکتا ہے۔
وفاقی انسپکٹر فرخ تیمور غلزئی نے طارق لطیف کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ انھوں نے کراچی ایکسپریس ٹرین حادثہ کی رپورٹ مکمل کرتے ہوئے حکام کو خط لکھا تھا، جس میں انھیں ذہنی مریض قرار دیتے ہوئے ہسپتال سے معائنہ کرانے اور انتظامی سیٹ پر نہ لگانے کا مشورہ دیا۔انھوں نے لکھا وہ ڈرائیوروں کو تیز رفتاری پر مجبور کرتا ہے۔
دوسری طرف طارق لطیف نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے میں نے ڈھائی کروڑ روپے کا سامان مانگا مگر 5 برسوں میں صرف 20 لاکھ کا دیا گیا۔