امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے صدر جوبائیڈن بدھ کے روز یورپ کے پہلے آٹھ روزہ دورے پر روانہ ہوگئے ہیں۔وہ برطانیہ میں گروپ سات کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور 16جولائی کو جنیوا میں 18ویں صدی کے سوئس ولا میں روسی صدر ولادی میر پوتین سے ملاقات کریں گے۔
صدربائیڈن اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں برطانیہ پہنچ رہے ہیں۔ان کے اس دورے کا بڑا مقصد امریکا کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ ازسرنو سلسلہ جنبانی کرناہے اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا اور یورپ کے درمیان مختلف امور پر پیداہونے والے اختلافات کا خاتمہ ہے۔صدر ٹرمپ نے موسمیاتی تبدیلی کے سمجھوتے سمیت یورپ سے مختلف معاہدوں سے یک طرفہ طورپر دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا۔
صدربائیڈن نے طیارے پرسوار ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ’’ان کے دورے کا مقصد اتحاد کو مضبوط بنانا ہے اور وہ پوتین اور چین پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یورپ اور امریکا باہم جڑے ہوئے ہیں۔‘‘
ان کی روسی صدرپوتین سے آیندہ بدھ کو جنیوا میں ملاقات کواس دورے میں سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہوگی۔وہ ان سے براہ راست روس سے امریکا میں سائبرحملوں اور گذشتہ صدارتی انتخابات میں مداخلت،ماسکو کی یوکرین میں جارحیت اور دوسرے متنازع امورسے متعلق تحفظات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
وہ برطانوی شہرکارنوال میں واقع گاؤں سینٹ آئیویس میں جی 7 کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔اس اجلاس میں توقع ہے کہ ویکسین سفارت کاری،تجارت ، موسمیاتی تبدیلی اورترقی پذیردنیا میں انفرااسٹرکچرکی تعمیرسے متعلق اقدام کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو روک لگانے کی ایک کوشش ہوسکتا ہے۔صدربائیڈن نے دورے پر روانہ ہونے سے قبل دنیا میں ویکسین کی تقسیم سے متعلق ایک اعلان کا بھی عندیہ دیا ہے۔
امریکی صدر کثیرقومی کمپنیوں پر دنیا بھر میں کم سے کم ٹیکس کے لیے بھی مہم چلا رہے ہیں لیکن انھیں خوداپنے ملک ہی میں اس تجویز پرمخالفت کا سامنا ہے۔جی 7 کے وزرائے خزانہ نے سربراہ اجلاس سے قبل کم سے کم 15 فی صد ٹیکس کی شرح سے اتفاق کیا ہے اور مارکیٹ ممالک کو اس امر کی اجازت دی ہے کہ وہ دنیا کی بھاری منافع کمانے والی قریباً 100 بڑی کمپنیوں کے اضافی منافع پر20 فی صد تک ٹیکس عاید کرسکتے ہیں۔یہ 10 فی صد مارجن سے زیادہ ہے۔
امریکا کی حزب اختلاف ری پبلکنز نے صدر کے اس مجوزہ اقدام کی مخالفت کردی ہے۔اس لیے اس بات کا کم امکان ہے کہ امریکا اس ضمن میں عالمی سطح پر کوئی سمجھوتا طےکرانے میں کامیاب ہوسکےگا۔
صدربائیڈن جمعرات کو کارنوال میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے ملاقات کریں گے اور ان سے یورپی یونین سے بریگزٹ کے بعد امریکا،برطانیہ خصوصی تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔
وہ اور ان کی اہلیہ جِل جی7 کے تین روزہ سربراہ اجلاس میں شرکت کے بعد ملکہ ایلزبتھ سے قلعہ ونڈسر میں ملاقات کریں گے۔78 سالہ امریکی صدر نے اس سے پہلے 1982ء میں برطانوی ملکہ سے ملاقات کی تھی۔تب وہ ڈیلاویر سے امریکی سینیٹ کے رکن تھے۔
وہ برطانیہ کے بعد برسلز جائیں گے جہاں وہ نیٹو اور یورپی یونین کے لیڈروں سے ملاقات کریں گے۔توقع ہے کہ ان کے ایجنڈے میں روس اورچین سے لاحق بین الاقوامی اور علاقائی خطرات سے نمٹنے کے لیے فوجی اتحاد کو مضبوط بنانے سےمتعلق امور پر بات چیت کریں گے۔