کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتے کے روز دوبم دھماکوں میں سات افراد ہلاک اور چھے زخمی ہوگئے ہیں۔افغان وزارت داخلہ کے مطابق کابل کے مغرب میں واقع شیعہ اکثریتی علاقے میں ان دونوں بم حملوں میں دومنی وینوں کو نشان بنایا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان احمد ضیاء ضیاء نے بتایا ہے کہ ہزارہ برادری کے علاقے میں دونوں دھماکے ایک ہی شاہراہ پر صرف دوکلومیٹر کی حدود میں ہوئے ہیں اور ان سے چھوٹی مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا ہے کہ پہلے بم دھماکے میں چھے افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔دوسرا دھماکامحمد علی جناح اسپتال کے سامنے ہواہے۔اس میں ایک شخص ہلاک اور چار زخمی ہوگئے ہیں۔پڑوسی ملک پاکستان کے بانی کے نام پر قائم اس اسپتال میں زیادہ ترکووِڈ-19 کے مریض زیرعلاج ہیں۔
فوری طورپر یہ واضح نہیں ہوا کہ ان دھماکوں کے لیے کس قسم کے بم استعمال کیے گئے ہیں اور نہ کسی گروپ نے ان دھماکوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔افغان دارالحکومت کے اسی علاقے میں قبل ازیں سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے اسی انداز میں ہونے والے متعدد بم حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے دعوے کیے ہیں۔جون کے اوائل میں چار منی وینوں کو بم حملوں میں نشانہ بنایا گیا تھا جن کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
افغانستان میں امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے باوجود تشدد کے واقعات کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے جبکہ اس معاہدے کے تحت امریکی اورنیٹو فوجیوں کا انخلا جاری ہے۔جنگ زدہ ملک میں موجود ڈھائی سے ساڑھے تین ہزار امریکی فوجی اور سات ہزار اتحادی فوجی مرحلہ وار واپس جارہے ہیں۔ان تمام فوجیوں کوامریکی صدر جوبائیڈن کے اعلان کے مطابق اس سال 11 ستمبر تک واپس بلا لیا جائے گا۔