غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) گذشتہ ماہ 11 روز کی جنگ کے بعد اسرائیل نے مبینہ طور پر فلسطینی علاقے سے آتش گیر غبارے اُڑانے پر ایک مرتبہ پھر غزہ پر فضائی بمباری کی ہے۔
دوسری طرف منگل کو مشرقی یروشلم میں یہودی قوم پرستوں نے مارچ کیا ہے جس کی وجہ سے حماس کوئی کارروائی کر سکتا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ شہر اور جنوبی قصبے خان یونس میں حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ وہ ’کسی بھی صورتحال کے لیے تیار ہے جس میں غزہ سے ہونے والی دہشت گردی کے جواب میں نئی لڑائی بھی شامل ہے۔‘
اسرائیلی فوج کے مطابق فضائی حملہ غزہ کی سرحد کے قریب غبارے لانچ کرنے کے جواب میں کیا گیا ہے جن کی وجہ سے 20 کھلے مقامات پر آگ لگی۔
حماس کے ترجمان نے اسرائیلی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’فلسطینی یروشلم میں مقدس مقامات کے دفاع کے لیے مزاحمت جاری رکھیں گے۔‘
اس حملے سے گھنٹوں پہلے اسرائیل کے جھنڈے اٹھائے ہزاروں اسرائیلی یہودی مقدس دیوار کی طرف جانے سے قبل قدم یروشلم شہر کے دمشق گیٹ پر اکٹھے ہوئے۔ اسرائیل نے سنہ 1967 کی جنگ میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا اور اب وہ پورے شہر کو اپنا دارلحکومت سمجھتا ہے جسے دنیا نے تسلیم نہیں کیا ہے۔
فلسطینی مشرقی یروشلم کو مستقبل میں فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں جس میں مغربی کنارہ اور غزہ شامل ہو۔
منگل کو ہونے والے مارچ کے پیش نظر اسرائیل نے حماس کی طرف ممکنہ راکٹ حملوں کی وجہ سے اپنے ’آئرن ڈوم‘ کو تیار رکھا۔ تاہم مارج کرنے والے لوگ رات کو منتشر ہوگئے۔
یہ مارچ ’یروشیلم ڈے‘ کے موقع پر 10 مئی کو ہونا تھا جسے اسرائیلی مشرقی یروشلم پر قبضے کی خوشی میں مناتے ہیں۔