اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) تین روز بعد تقریر کا موقع ملنے پر اپوزیشن لیڈر کے حکومت پر وار، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہےکہ اگر عوام کی جیب خالی ہے تو بجٹ جعلی ہے، 383 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگنے جارہے ہیں، بجٹ سے مزید بدحالی آئےگی اور مہنگائی آسمان پر جائےگی۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ایک سو بیس ار ب روپے کے نئے انکم ٹیکس عائدکیے جا رہےہیں ، آپ نیا پاکستان تو نہیں بناسکے، قوم کو کچھ توکرکے دکھاتے۔
شہباز شریف نےکہا کہ تقاریر اور باتوں سے قومیں نہیں بنتیں، دن رات محنت کرنی پڑتی ہے، یہ ڈکٹیٹر شپ یا فاشزم نہیں کہ ڈنڈے سے ہر چیز چلادیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عوام نے اپنی نمائندگی اور مسائل کے حل کےلیے بھیجا ہے،کل اجلاس میں جو ہوا انتہائی افسوسناک تھا،ایوان کا ہر دن کا خرچ کروڑوں روپےکا ہے،ایک ایک لمحہ اور ایک ایک پائی ملک کی امانت ہے،اپوزیشن کافیصلہ تھا کہ ہم بات کریں گے،حکومت کی بات بھی سنیں گے، کل پوری دنیا میں بہت غلط پیغام گیا ہے۔
صدر مسلم لیگ ن نےاپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنےکا مشورہ دیتے ہوئے اسپیکر سے جلد بازی میں کی جانے والی قانون سازی پر کمیٹی تشکیل دینےکا مطالبہ کیا جس پر اسپیکرنے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئےکہا کہ ایک جوائنٹ کمیٹی بنے گی جو حالیہ قانون سازی کا جائزہ لےگی۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں ہونے والی حالیہ قانون سازی آئین و قانون کے مطابق نہیں ، اس قانون سازی کا راستہ سینیٹ میں روکا گیا،تین سال میں ٹیکسز کی بھرمار کی گئی، غریب کی روٹی آدھی ہوچکی ہے،ہم اندازہ نہیں کرسکتے تین سال میں کروڑوں عوام پر کیا گزری؟
انہوں نے مزید کہا کہ دفاع بجٹ پورا کرنے کے لیے 40 فیصد قرض لینا پڑتا ہے، خطرے کی گھنٹی نہیں بجائیں گے تو معاملات خراب ہوں گے،بجلی کے بلوں کی ریکوری 93 فیصد سے 98 فیصد پر آ گئی ہے، ہم نے بجلی بنائی اور پی ٹی آئی کی حکوت نے عوام پر بجلی گرائی،اگر بجلی پوری تھی تو کیا یہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہوتی۔