پرینکس نامی عفریت کی حوصلہ شکنی وقت کا تقاضا

Prank

Prank

تحریر : عقیل احمد خان لودھی

جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے اور ایسے میں موبائل فون بالخصوص اینڈرائڈ موبائل فون کی آمد اور ہر خاص و عام تک رسائی نے زمانے کے چلن کو بدل کررکھ دیا ہے ۔ لینڈ لائن اور سادہ موبائل فونز نے آواز کی صورت میں پیغام رسانی سے فاصلوں کو سمیٹنے کا جو کام شروع کیا تھا وہیں ضروری دستاویزات کی منتقلی کا وہ کام جو دنوں اور گھنٹوں پر مشتمل ہوتا تھا اینڈرائڈ فون کی بدولت سمٹ کر چند سیکنڈوں تک آگیا ہے۔ اسی اینڈرائد فون نے ویڈیو کی ترسیل کا بیڑا اٹھا کر میڈیا کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا اور پھر اہم ترین اداروں کو ویڈیوز کی ترسیل کیلئے برے بڑے کیمروں اور ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کیلئے ٹیپ ریکارڈ کیسٹوں ، میموری کارڈز وغیرہ سے بھی نجات مل گئی اب یہی کام سہولت کیساتھ چند سیکنڈوں میں آپ کااینڈرائڈ سرانجام دے رہا ہے آپ کسی بھی جگہ موجود ہیں آپ کے پاس انٹرنیٹ سروس سے منسلک اینڈرائڈ فون کی سہولت موجود ہے تو ویڈیوز کی ایک جگہ سے منزل مقصود پر منتقلی کا کام بھی چند سیکنڈوں کا محتاج ہے اور آج کے دور میں نیوز چینلز ، پرنٹ والیکٹرانک میڈیا تک ضروری ڈیٹا کی منتقلی کاکام موبائل فون سے ہی لیا جارہا ہے۔

چھوٹے بڑے نجی و سرکاری ادارے اسی فون پر چلنے والی مختلف اپلیکیشنز واٹس ایپ، ای میل ، فیس بک وغیرہ کا سہارا لیکر اپنی ضروری دستاویزات کی ایک سے دوسرے دفاتر میں منتقلی کا کام لے رہے ہیں گو کہ رسمی طور پر ابھی بہت سے اداروں میں اس کام کو باقاعدہ اپنے طریقہ کار میں شامل نہیں کیا گیا مگر پھر بھی اینڈرائڈ فونز اور ضروری اپلیکینشز کے تمام ادارے محتاج ہو چکے ہیں اور اس مقصد کیلئے دفاتر کے مخصوص ملازمین کو مامور کیا گیا ہے جو ذمہ داری سے اپنے معاملات سرانجام دیتے ہیں۔

اینڈرائڈ فون نے جہاں انسانوں کیلئے آسائش کا معاملہ کیا ہے وہیں سماج میں موجود تخریبی،گندی ذہنیت رکھنے والوں نے اینڈرائڈ فونز اور اور اس سے جڑی سروسز کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنے مذموم مقاصد کیلئے معاشرتی اقدار،عزت وحمیت غیرت کا جنازہ تک نکال دیا ہے۔ آوارہ منش افراد نے اس آلہ کا ایسا غلط استعمال شروع کیا کہ کچے ذہنوں کی ہماری نئی نسل جن کی آبیاری باہمی محبت، اخلاقیات،مثبت سماجی اخلاقی و مذہبی اقدار،چھوٹے بڑے کی تمیز ،رزق حلال کے حصول، اللہ اور اس کے رسولوں کی بتائی ہوئی تعلیمات پر کرنا تھی کو غلط سمت پر لیجانا شروع کردیا۔ اینڈرائڈ فون پر ایک بے ہودگی جسے ”پرینک ”کا نام دیا گیاہے نے وہ طوفان بدتمیزی برپا کیا کہ محض سستی شہرت کے نشہ میں سکولوں کے بھگوڑوں، ناخواندہ ، گندی تربیت کے لوگوں نے اسے اپنی پہچان اور کمائی کا ذریعہ بنا لیا۔ آج موبائل میڈیا اپلیکیشنزیوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک وغیرہ پر شروع کئے گئے لچر پن اورپرینک نامی عفریت کو مغربی وغیر مسلم طاقتیں پروموٹ کررہی ہیں اور ان کے آلہ کار ہیں وہ لوگ جن کا کسی بھی مذہب یا اخلاقیات سے کسی قسم کا لین دین نہیں انہیں صرف شہرت چاہیئے خواہ وہ ماں بہن بیٹی جیسے مقدس رشتوں کی پامالی سے حاصل ہو۔

پرینک نام کی بے ہودگی مغربی کلچر سے امپورٹ ہوئی ہے اور زیادہ لائکس اور صارفین کے چکر میں آن لائن آمدن بھی ہوتی ہے۔ خود کو مہذب کہلوانے والے سستی تفریح کیلئے جب کسی راہ جاتے شخص کی بلاوجہ تذلیل سے دل دکھاتے ہیں اور پھر ایسے کلچر کو پروموٹ کیا جاتا ہے تو اس سے قوموں کے مہذب ہونے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے! یہ پرینکس دراصل جھوٹ’ دھوکہ اور مذاق کی بدترین شکل ہیں’ جو اس وقت نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ان پرینکس میں آوارہ لڑکوں کیساتھ ساتھ اب لڑکیاں بھی شامل ہیں خلاف معاشرتی اقدار تنگ پاجاموں، مختصر ہوتے چست لباسوں کیساتھ ٹیم کی شکل میں منصوبہ بندی سے پرینکس بنا کر عام لوگوں کو بھی اس جانب راغب کیا جارہا ہے اور ٹیم میں شامل انہی لڑکیوں کی مدد سے راہ جاتی گھریلو خواتین کو بھی ہدف بنایا جاتا ہے پردہ دار خواتین تک کی بے حرمتی کی جاتی ہے جن کی کہیں کوئی شنوائی نہیں ہوتی اور اس تذلیل کو ریکارڈ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر سرعام غیرقانونی طور پر وائرل کیا جاتا ہے۔ ان بڑھتے ہوئے پرینکس کی وجہ سے شہریوں کی زندگیاں عذاب بنتی جا رہی ہیں۔

قوانین کی موجودگی میں سوشل میڈیا پر جا بجا پھیلی اس بے ہودگی سے راقم ہمیشہ کڑھتا ہی چلا آرہا ہے کہ کہاں ہے ان قوانین کا نفاذ جو عام آدمی کی زندگی میں کسی کو بے جا مداخلت کی اجازت نہیں دیتے اور ایسا کرنے والوں کو کٹہرے میں لاتے ہیں ! مجھے اس کا کہیں سے کوئی مناسب جواب نہیں مل رہا تھا مگر گزشتہ رو ز سی پی او آفس سے آنے والے پیغامات میں گکھڑ کے رہائشی محمد علی نامی ایسے ہی ایک پرینکر کی گرفتاری کی ویڈیوز سمیت موصول خبر لچرپن ،فحاشی اور بے ہودگی کے گھٹن زدہ ماحول میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ثابت ہوئی ہے اور یہ امید بر آئی ہے کہ یہ سلسلہ اب رکے اور تھمے گا نہیں۔

تحصیل وزیرآباد میں پرینکس متعارف کروانے کا سہرا اپنے سر بندھوانے کے شوقین اس ملزم کیخلاف سی پی او گوجرانوالہ سرفراز احمد فلکی کی ہدایات پر کارروائی میں حصہ لینے ایس پی صدر عبد الوہاب اور ان کی تمام ٹیم کا میں خود اور معاشرے کے لئے درد دل رکھنے والے افراد کی طرف سے تہہ دل سے شکر گزار ہوتے ہوئے امید کرتا ہوں کہ پولیس آفیسر سرفراز احمد فلکی اس کا دائرہ کار وسیع کریں گے جبکہ اسی طرح وطن عزیز کے تمام اضلاع کے ذمہ داران آفیسرز معاشرے کو تباہی کی جانب لے جانے والے ایسے قدامات کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے ایسے اقدامات میں ملوث قانون شکن عناصر کو کٹہرے میں لائیں گے ، دیگر متعلقہ اداروں سے بھی اس بات کی امید کی جاتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کی بے لگام آزادی کو کنٹرول کرتے ہوئے لوگوں کی نجی زندگیوں میں مداخلت کرنے والے ان پڑھ،قانون شکن عناصر کیخلا ف بھرپور کارروائیاں کرتے ہوئے اس عمل کا دائرہ کار جعلی نیوز چینلز چلانے والے نام نہاد فیس بکی صحافیوں تک بھی بڑھائیں گے جنہوں نے اسی طرز کے لچر پن کے ذریعے شریف شہریوں کا جینا حرام کررکھا ہے۔

سی پی او گوجرانوالہ سرفراز احمد فلکی اور ان کی ٹیم کی جانب سے معاشرے کے ایک ناسور کے قلع قمع کرنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پرراقم اور معاشرے کے دیگر افراد آئی جی پنجاب ، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ملتمس ہیں کہ گوجرانوالہ پولیس کی ایسی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ دیگر افسران بھی معاشرے میں بڑھتی ہوئی برائیوں کے تدارک کیلئے محنت،لگن اور دلجمعی سے اپنا کردار ادا کر سکیں۔

AQEEL AHMAD KHAN LODHI

AQEEL AHMAD KHAN LODHI

تحریر : عقیل احمد خان لودھی
03344499404