یوں تو اس حکومت کی طرف سے عوام کو کوئی خاطر خواہ ریلیف نہیں ملا جس وجہ سے عوام کی شکایات جوں کی توں ہیں۔موجودہ حکومت کے بارے میں عوام کے تاثرات لینے اور مسائل حل کرنے کے لئے بنائی جانی والی اپلیکیشن سٹیزن پورٹل پر عوام کے مسائل حل ہونے کی شرح عوامی سروے کے مطابق محض پانچ فیصد ہے۔اس اپلیکیشن میں بہت زیادہ خامیاں ہیںجب تک یہ خامیاں دور نہیں ہوتیں تب تک اس سافٹ وئیر کا کسی کوئی فائدہ نہیں۔
اس سافٹ وئیر کو ہم نے خود استعمال کرکے دیکھا ہے۔اس سافٹ وئیر پر میری طرف سے 13 درخواستیں دائر کی گئیں۔جس میں واپڈ ، گیس ،یونین کونسل اور کینٹ یورڈ کے مختلف نہ حل کردہ مسائل کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی۔اس میں سے تمام درخواستوں میں سے تقریبا سات درخواستوں پر محکموں کی طر ف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا گیا لیکن کسی ایک مسئلے کو حل کئے بغیر ان درخواستوں کو بند کر دیا گیا اور ساتھ تقریباً حل کیا گیا لکھا گیا۔باقی چھ درخواستوں کو ویسے ہی بند کردیا گیا یا ان پر غوروغوض ہی نہ ہوا۔
اگر میرے جیسے کمپیوٹر ماسٹر کے ساتھ ایسا گیا گیا ہے تو باقی ان پڑ ھ عوام پرکیا گزر رہی ہو گی اس کا اندازہ لگانا ہی مشکل ہے۔اب عوام کے مسائل کی طرف آئیں تو عوام کے مسائل اور ان پر محکموں کو ایکشن سناتے ہیں۔ایک صاحب نے بتایا کہ انہوں نے چکلالہ کینٹ بورڈ سے رجسٹری کروانی تھی اور TIPجمع کرانا تھا۔اس پر اس کو اتنا بلیک میل کیا گیا کہ اس سے 25 ہزار رشوت بھرے دفتر میں ڈیمانڈ کیا گیا۔پھر کیا اس نے یہ پیسے جمع کرائے تو اس کا جا ئز کام بھی حرام پیسے لیکر اختتام پذیر ہوا۔
ایک اور صاحب نے بتایا کہ اس نے گیس کا کنکشن لگوانا تھا کافی عرصہ ڈیمانڈ نوٹس جمع کرانے پر گیس نہ لگی تو اس نے دفتر کے کئی چکر کاٹے بارہا گیس آفس میں کئی افسران کی منت سماجت کی لیکن اس دور میں شر یف آدمی کی بھلا کون سنتا ہے؟سب سے پہلے پرائم منسٹر پورٹل پر کمپلین درج کرائی۔اس پر کوئی عمل درآمد نہ ہوا ، کچھ عرصہ بعد اس سافٹ وئیر میں ادارے کی طرف سے تقریباً حل کر دیا گیا کا پیغام آیا جس کی تفصیل میں لکھا تھا کہ ادارے کے پاس فی الحال سروس اور گیس میٹر لگانے کا سامان ختم ہے ،جب سامان آ جائے گا تو آپ کی گیس سروس اور گیس میٹر لگا دیا جائے گا۔پھر کیا بیچارہ کافی عرصہ انتظار کر تا رہا ،گیس سیلنڈر بھروا بھروا کے تنگ آیا تو پھر اسی دفتر کے رشوت خور لوگوں کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر 16 ہزار رشوت دیکر کر گیس سروس اور میٹر لگوایا۔
ایک دوست جو کہ نیو راجہ اکرم کالونی گلی نمبر15لین 7میں رہتا ہے اس نے بتایا ہے کہ چکلالہ کنٹونمنٹ میں بارہا آن لائین درخواست دی کہ سرکاری لائین میں پانی نہیں آتا،یہی درخواست اس نے پرائم منسٹر پورٹل بھی دی لیکن آج تک کوئی عمل درآمد نہیں ہواہے اور سرکاری لائین میں پانی نہیں آتا۔
اصل میں اس سافٹ وئیر کے لئے ضروری ہے کہ جو بندہ بھی اپنی درخواست دے اس درخواست کے حل ہونے تک نہ صرف سافٹ وئیر بنوانے والا محکمہ وزیراعظم اس کا پیچھا کرے بلکہ اس محکمے کے متعلقہ افسر کی طرف سے درخواست پر مکمل عمل درآمد ہونے تک اس کی جان نہ چھوڑی جائے۔جب تک درخواست پر عمل نہ ہو اور سائل کا کام نہ ہو تب تک وہ درخواست یونہی سافٹ وئیر میں نامکمل دکھائی دے۔
ہر محکمے جیسے گیس ،بجلی ،پانی اور ٹیلی فون کے محکموں کے پبلک کائونٹر پر بھی اس درخواست کو کمپیوٹر پر سامنے رکھا جائے،جب درخواست پر عمل درآمد ہو تب سائل سے بائیو میٹرک بھی کروائی جائے کہ اس کا کام مکمل ہو گیا ہے اور پھر درخواست بند ہو۔اسی طرح یہ درخواست ہر متعلقہ افسر کے موبائل اور کمپیوٹر پر نا مکمل ہونے تک ہائی لائیٹ رہے اورنظر آتی رہے۔لوگوں سے اگر دعائیں لینی ہیں تو ہمیں اس سسٹم کو بہتر سے بہتر ین بنانا ہو گا۔ایسا نظام لانا ہو گا کہ سائل اور ضرورت مند کو اس کی دہلیز پر انصاف اور سہولت ملے ورنہ یہ حکومت، تبدیلی اور انصاف کسی کام کا نہیں۔