ڈھاکہ (اصل میڈیا ڈیسک) بنگلہ دیش کے دارالحکومت میں ایک عمارت میں دھماکہ ہونے سے کم از کم سات افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے۔ دھماکے کی وجہ کا پتہ لگانے کے لیے تفتیش جاری ہے۔
بنگلہ دیش کے حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت ڈھاکہ میں اتوار کی شام کو ایک بڑا دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں کم از کم سات افراد کی موت ہوگئی ہے جب کہ بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔
یہ دھماکہ شہر کے موگھ بازار علاقے میں ایک چار منزلہ عمارت میں ہوا جس میں متعدد دکانیں، شو رومز اور نجی دفاتر واقع ہیں۔ ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ دھماکے کی وجہ کیا تھی۔
اب تک جو کچھ پتہ چلا ہے بنگلہ دیشی حکام نے بتایا کہ دھماکے کی وجہ سے کم از کم سات افراد کی موت ہوچکی ہے جب کہ پچاس سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کمشنر شفیق الاسلام نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ زخمیوں کو علاج کے لیے ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
کئی بسیں جو دھماکے کے وقت عمارت کے باہر ٹریفک جام میں پھنس گئی تھیں انہیں بھی دھماکے کی وجہ سے کافی نقصان پہنچا ہے۔
دھماکے کی شدت سے آس پاس کی کم از کم سات دیگر عمارتوں کو بھی خاصا نقصان ہوا ہے جبکہ تین بسوں اور کئی کاروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
زخمی ہونے والوں میں بہت سے لوگ بسوں اور کاروں پر سوار تھے جو دھماکے کا شکار ہونے والی عمارت کے سامنے ٹریفک میں پھنس گئے تھے۔
ٹی وی اور سوشل میڈیا پر حادثے کی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عمارت کنکریٹ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہے اور سڑکوں پر شیشے اور ملبے پھیل گئے ہیں۔
دھماکہ کیسے ہوا؟ دھماکے کی اصل وجہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ حکا م کا کہنا ہے کہ انہیں لگتا ہے کہ یہ دھماکہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا ہے۔
ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کمشنر شفیق الاسلام نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے یہ کہا جاسکے کہ یہ کسی تخریبی کارروائی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمارت میں ایک ریستوراں واقع ہے اور ہوسکتا ہے کہ وہاں کسی گیس سلنڈر میں آگ لگنے کی وجہ سے یہ دھماکہ ہوا ہو۔
بنگلہ دیش فائر سروس اور سول ڈیفینس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ سجاد حسین نے بھی کہا کہ کھانا پکانے والی گیس کا اخراج آگ لگنے کی وجہ ہوسکتی ہے۔
اس ہلاکت خیز واقعے کے اصل اسباب کا پتہ لگانے کے لیے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
یہ دھماکہ ایسے وقت ہوا ہے جب بنگلہ دیش میں اس ہفتے کے اواخر سے سخت کووڈ لاک ڈاون نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور لوگ جلد بازی میں ڈھاکہ چھوڑ کر اپنے اپنے گھروں کو جارہے ہیں۔