اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپیڈ کا 29 جون سے متحدہ عرب امارات کا دو روزہ دورہ شروع ہو رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین گزشتہ برس سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد کسی اسرائیلی وزیر کا خلیجی ریاست کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپیڈ نے متحدہ عرب امارات روانہ ہونے سے قبل اپنے طیارے کے اندر کی ایک تصویر کے ساتھ ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا،”متحدہ عرب امارات کے تاریخی دورے کے لیے روانہ ہونے والا ہوں۔”
یوں تو اسرائیلی وزراء ماضی میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کرچکے ہیں تاہم لیپیڈ اس خلیجی ریاست کا دورہ کرنے والے سینئر ترین اسرائیلی وزیر ہیں اور یہ کسی اسرائیلی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ بھی ہے۔
یائر لیپیڈ اپنے اس دورے کے دوران ابوظبی میں اسرائیلی سفارت خانے اور دوبئی میں اسرائیلی قونصل جنرل کے دفتر کا افتتاح کریں گے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے،”اسرائیلی وفد آج ابوظبی پہنچے گا اور وزارت خارجہ میں اقتصادی امور کے وزیر اس کا خیر مقدم کریں گے۔”
خیال رہے کہ سابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو مارچ میں ہی متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے تھے لیکن اسرائیلی حکام کے مطابق فضائی حدود استعمال کرنے کے حوالے سے اردن کے ساتھ ‘تنازع‘ ہوجانے کی وجہ سے انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ یائر لیپیڈ وزیر خارجہ کے علاوہ اسرائیل کے متبادل وزیر اعظم بھی ہیں۔ نئی اتحادی حکومت کے سربراہ نیفتالی بینیٹ کے بعد معاہدے کے تحت لیپیڈ ہی اسرائیلی وزارت عظمی کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
گزشتہ برس امریکا کے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی ثالثی میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ دونوں ملکوں نے بعد میں سیاحت سے لے کر مالیاتی خدمات تک مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نیز بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ اسرائیل کے معمول کے تعلقات بحال ہونے کی فلسطینیوں نے مذمت کی تھی۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی تعلقات قائم نہیں کیے جانے چاہئیں جب تک وہ فلسطینیوں کے ساتھ امن قائم نہیں کرتا ہے۔