بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) چین کے صدر شی جن پنگ نے یکم جولائی جمعرات کے روز چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر اپنے اہم خطاب کے دوران بڑے ٹھوس اور سخت لہجہ اپناتے ہوئے عوام سے کہا کہ چینی قوم اب ”اس تاریخی راستے پر گامزن ہو چکی ہے جسے پلٹا نہیں جا سکتا۔”
چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا، ”وہ دور ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکا ہے جب چینیوں کو قتل کیا یا پھر ڈرایا دھمکایا جاتا تھا۔” سامعین کے زبردست جوش و خروش کے درمیان چینی رہنما نے مزید کہا، ”اگر کوئی بھی اس کی جسارت کرنے کی ہمت کرتا ہے، تو اس کے سر کو اس آہنی دیوار سے ٹکرا کر چکنا چور کر دیا جائے گا، جسے چین کے ایک ارب چالیس کروڑ لوگوں نے تعمیر کیا ہے۔”
انہوں نے کہا، ”چینی قوم کی نئی عظیم الشان زندگی اس تاریخی شاہراہ پر رواں دواں ہے جس کو واپس کرنا ممکن نہیں ہے۔” انہوں نے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی نے گزشتہ ایک سو برس کے دوران نہ صرف کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا بلکہ بہت سے جدید اور خوشحال شہر بھی تعمیر کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ”چینی عوام صرف پرانی دنیا کو ختم کرنے میں ہی اچھے نہیں ہیں بلکہ انہوں نے ایک نئی دنیا بھی تشکیل دی ہے۔ اورصرف سوشلزم ہی چین کو بچا سکتا ہے۔”
ملک کی سکیورٹی کے حوالے سے صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ ملک کو، ”قومی دفاع اور مسلح افواج کی تجدید کاری کو تیز تر کرنے کی ضرورت ہے۔”
تائیوان کے حوالے سے چینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے اتحاد کو مکمل کرنا چاہتے ہیں اور جزیرے کو چین کی اہم سرزمین سے آزادی دلانے کے لیے کی جانے والی کسی بھی کوشش کو ”توڑ” دینا چاہتے ہیں۔
بیجنگ کی تاریخی تیانانمن اسکوائر پر ہونے والی اس تقریب سے صدر شی جن پنگ کے خطاب کے علاوہ ہزاروں گلو کاروں اور موسیقاروں نے اپنے اپنے بینڈ کے ساتھ مارچ کیا اور حب الوطنی کے نغمے پیش کیے۔ اس میں سے ایک نغمہ تھا، ”ود آؤٹ دی کمیونسٹ پارٹی، دیئر وؤڈ بھی نو نیو چائنا” یعنی کمیونسٹ پارٹی کے بغیر نئے چین کی تعمیر نہیں ہو سکتی۔
اس تقریب کے موقع پر چینی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے بھی تیانانمن اسکوائر پر پروازیں بھریں اور کرتب دکھائے۔ ان طیاروں پر کمیونسٹ پارٹی کے پرچم کے ساتھ ہی 100 کا ہندسہ بھی درج تھا۔
چینی حکومت نے اس ہفتے جو اعدادو شمار جاری کیا ہے اس کے مطابق چین میں سی سی پی کے کم سے کم ساڑھے نو کروڑ ارکان ہیں۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے چیرمین ماؤ زے تنگ نے 1949 میں خانہ جنگی کے دوران پیپلز ریپبلک آف چائنا کا قیام کیا تھا۔ تاہم ماؤ کے بعد موجودہ صدر شی جن پنگ چین کے سب سے طاقتور رہنما مانے جاتے ہیں۔
جن پنگ نے ملک میں بد عنوانی کے خلاف زبردست کارروائی کی اور بیلٹ اور روڈ انیشیٹیو جیسے ترقیاتی پروگرام سے عالمی سطح پر بھی اپنے ملک کے اثر و رسوخ میں اضافہ کیا ہے۔ تاہم ہانگ کانگ کے حوالے سے ان کی پالیسیوں پر نکتہ چینی بھی ہوئی ہے۔ خاص طور پر انہوں نے وہاں اپنے مخالفین کے ساتھ جو رویہ اپنایا اس کی وجہ سے اور سلامتی سے متعلق بیجنگ کا جو نیا سکیورٹی قانون ہانگ کانگ میں متعارف کرایا گیا اس کی نکتہ چینی ہوئی ہے۔