غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) مغربی کنارے کے شہر نابلس کے قریب اسرائیلی آبادکاروں اور فلسطینیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں ایک بیس سالہ فلسطینی نوجوان ہلاک ہو گیا ہے۔ ادھر غزہ پٹی میں اسرائیل کے فضائی حملوں سے تناؤ ایک مرتبہ پھر بڑھ گیا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق ایک بیس سالہ فلسطینی نوجوان کو ہفتے کے روز مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے ہلاک کر دیا۔ فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے نوجوان کا تعلق نابلس شہر کے قریب واقع قصرہ گاؤں سے تھا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مذکورہ فلسطینی شخص نے اُن پر چھت کے اوپر سے ایک دھماکا خیز آلہ پھنکا تھا، جس کے جواب میں فوجیوں نے اس پر گولی چلا دی۔ فلسطینی نیوز ایجنسی وفا کے مطابق اس نوجوان کو سینے میں گولی ماری گئی۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے خلاف فلسطینیوں کی جانب سے اکثر احتجاجی مظاہرے کیے جاتے ہیں۔ ان بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے۔
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
قبل ازیں دو جولائی بروز جمعہ کو یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں، جب اسرائیلی کابینہ نے وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں یہودی آبادکاروں کو نابلس کے قریب واقع ایویٹر نامی بستی چھوڑنے پر مجبور کیا تھا۔ اس بستی کی عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کو اسرائیلی فوجی اڈے میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں غزہ پٹی میں بھی کشیدگی بڑھ رہی ہے، جہاں اسرائیل نے گزشتہ روز ساحلی فلسطینی علاقے پر نئے فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی جیٹ طیاروں نے مبینہ طور پر ایک ہتھیار تیار کرنے والے مقام اور ایک راکٹ لانچر کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ یہ تازہ حملے غزہ کی طرف سے بھیجے گئے آتشی غباروں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔ ان غباروں کی وجہ سے اسرائیل کی حدود میں کئی مرتبہ بڑے پیمانے پر آگ بھڑک چکی ہے۔
غزہ میں رواں برس مئی کے دوران اسرائیلی فوج اور حماس نے گیارہ روز پر محیط جنگلڑی تھی، جس میں 250 سے زائد فلسطینی اور 13 اسرائیلی شہریوں کی ہلاکتیں ہو گئی تھیں۔ اکیس مئی کو مصر کی ثالثی کے ذریعے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔