کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کو اپنی خاص مصنوعات اور پیداوار کی عالمی منڈی میں شناخت کیلیے انھیں جیوگرافیکل انڈیکیشن ( جی آئی ) ٹیگ سے لیس کرنا بہت ضروری ہے۔
اس طرح پاکستانی مصنوعات پاکستان کے نام سے پہچانی جائیں گی۔ اگر پاکستان اپنی مصنوعات اور خدمات کی جی آئی ٹیگ کے تحت مارکیٹنگ شروع کردے تو اس سے کثیر زرمبادلہ حاصل ہوسکتا ہے۔ وزارت تجارت نے باسمی چاول سمیت دو درجن مصنوعات کی شناخت کی ہے جو صرف پاکستان میں پیدا ہونے کی وجہ سے بآسانی جی آئی ٹیگ حاصل کرسکتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستا ن ( آئی پی او پاکستان) نے جیوگرافیکل انڈیکیشن رجسٹری کے قیام کے لیے کام کا آغاز کر دیا ہے۔
اس وقت رجسٹری کے افسران جی آئی رجسٹری کے لیے بنیادی کام کرنے میں مصروف ہیں اور امید ہے کہ آئی پی او پاکستان موجودہ مالی سال 2021-22 میں فعال ہو جائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دو درجن مصنوعات کے جی آئی ٹیگ حاصل کرلینے کے بعد برآمدات میں کئی ارب ڈالر کا اضافہ متوقع ہے کیوں کہ ان مصنوعات میں باسمتی چاول، آم، کھیلوں کا سامان اور آلات جراحی جیسی اشیاء شامل ہیں جن کی بیرون ملک بہت مانگ ہے۔ انڈیام، ویتنام، انڈونیشیا، ملائیشیا اور بنگلادیش اپنی مصنوعات کیلیے جی آئی ٹیگ حاصل کرنے کے عمل سے گزر چکے ہیں اور ان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔