سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے زور دیا ہے کہ ‘اوپیک پلس’ کے اجلاس کو کامیاب بنانے کی خاطر سمجھ داری سے کام لیا جائے۔ انہوں نے یہ بات اتوار کی شام العربیہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔
سعودی وزیر نے زور دے کر کہا کہ مدت میں توسیع معاہدے کی بنیاد ہے ، یہ اس کا کوئی حصہ نہیں۔ ان کا اشارہ بقیہ رعائتوں کو سال 2022ء کے اختتام تک لے جانے کی طرف تھا۔
شہزادہ عبدالعزیز کے مطابق منڈی کی صورت حال کے ساتھ تعامل کے اقدامات کرنے میں توازن کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر تمام فریقوں نے پیداوار میں اضافے کا ارادہ کیا تو پھر معاہدے میں توسیع ناگزیر ہے۔
سعودی وزیر نے واضح کیا کہ اس وقت تیل پیدا کرنے والے اور استعمال کرنے والے ممالک کے مفادات … اور منڈی کے استحکام کے بیچ توازن پیدا کرنے کا طریقہ کار زیر بحث ہے۔ بالخصوص جب کہ ذخیرے میں کمی کے پیش نظر قلت متوقع ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز نے زور دے کر کہا کہ رضاکارانہ رعائتوں کو یقینی بنانے کے عمل میں سب سے زیادہ قربانی سعودی عرب نے دی ہے۔
یاد رہے کہ کرونا کی وبا کے سبب تیل کی طلب میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہونے کے پر “اوپیک پلس” نے گذشتہ برس مئی 2020ء سے یومیہ پیداوار کو ایک کروڑ بیرل کے قریب کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس کمی کے منصوبے کو اپریل 2022ء تک اختتام پذیر ہو جانا ہے۔
اس وقت تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی تقریبا 58 لاکھ بیرل تک پہنچ چکی ہے۔