آذربائیجان (اصل میڈیا ڈیسک) آذربائیجان نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ کسی آئل یا گیس فیلڈ میں دھماکا ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق دراصل یہ کیچڑ میں ہونے والا دھماکا (مڈ وولکینو) تھا۔
آذربائیجان کے حکام نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ اس کے کسی آف شور آئل یا گیس فیلڈ میں کوئی حادثہ ہوا ہے۔ اندازہ ہے کہ یہ مڈ وولکینو تھا جو دراصل کیمیائی تبدیلیوں کے باعث ہوا۔
اتوار کی رات بحیرہ کیسپین میں اس مقام پر ایک دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی، جہاں آذربائیجان کی آف شور آئل اور گیس کی تنصیبات واقع ہیں۔ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز میں آگ کے شعلے دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ ویڈیوز ساحلی علاقوں کے رہائشیوں نے بنائی تھیں۔
میڈیا پر نشر ہونے والی ابتدائی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ غالباﹰ یہ دھماکا کسی تیل یا گیس کی تنصیب میں ہوا۔ تاہم پیر کے دن حکومت نے ان خبروں کو مسترد کر دیا۔
آذربائیجان کی حکومت کے مطابق یہ کوئی حادثہ نہیں تھا بلکہ ایک دھماکا مڈ وولکینو میں سرگرمی کی وجہ سے ہوا، جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔ لیکن اس سے ملک کی کسی تنصیب کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
آذربائیجان کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والی وزارت کے مطابق گیس اور تیل کی تمام تر تنصیبات محفوظ ہیں۔ تاہم اس دھماکے کی وجوہات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
آذربائیجان کے ارضیاتی محکمے سے وابستہ قربان یاتی میشلی نے انٹرفیکس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ جب کسی زمین میں دھماکا ہوتا ہے، تو اس میں سے آگ بھی نکلتی ہے، جس کے بعد وہ مقام کیچڑ نما لاوا اگلنے لگتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسی عمل کو مٹی فشانی یا مڈ وولکینو کی سرگرمی کہا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا ہی عمل سمندر میں بھی رونما ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ البتہ پانی کی وجہ سے ہم کیچڑ نہیں دیکھ سکتے، جو لاوے کی شکل میں سمندری پانی کی سطح کے اوپر آ جاتا ہے۔
اگر ساتھ ہی بھڑک اٹھنے والی گیسیں بھی خارج ہوں تو آتشزدگی کا دورانیہ طویل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سمندر میں کوئی مڈ وولکینو عموماﹰ دس تا بیس سکینڈ کے لیے آگ بھی اگلتا ہے۔ بحیرہ کیسپین میں ایسی مٹی فشانی کی شرح کافی زیادہ ہے، جو کیچڑ یا بھڑک اٹھنے والی گیسوں کے اخراج کا نتیجہ ہوتی ہے۔