اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات سے قبل ایران کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔ امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایکسیوس‘ نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جو بائیڈن کے ساتھ ان کی ملاقات جولائی کے آخر میں متوقع ہے۔
نیوز ویب سائٹ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسرائیلی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ بینیٹ نے ایران کے علاقائی طرز عمل اور جوہری تنازع کے حوالے سے وسیع پیمانے پر پالیسی جائزہ سے قبل ایران کے بارے میں متعدد اجلاس منعقد کیے تھے۔
ایک اسرائیلی عہدیدار نے ایکسیوس کو بتایا کہ اصل میں مرکزی مسئلہ یہ ہے کیا موجودہ حالات میں اسرائیل کی صورتحال، جس میں ایران اپنے جوہری پروگرام میں تیزی لا رہا ہے اور کسی معاہدے کا پابند نہیں وہ بہتر ہے یا سنہ 2005ء کے معاہدے کی ایران کی طرف سے پابندی اور امریکا کی اس میں واپسی بہتر ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایرانی خبر رساں ادارے ’ایرنا‘ ‘ کے مطابق ایرانی حکومت نے تہران کے قریب ایٹمی مرکز کو نشانہ بنانے کا الزام اسرائیل پر عاید کیا ہے۔ ایرانی ایٹمی مرکز میں تخریب کاری کا یہ حملہ جون میں پیش آیا تھا۔
رپورٹ میں کابینہ کے ترجمان علی ربیعی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی بحالی کے بارے میں ویانا میں ہونے والی بات چیت کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔
ربیعی نے کہا کہ اسرائیل نے یہ حملے اس لیے کرائے ہیں تاکہ وہ یہ جان سکے کہ تل ابیب ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایران نے اس حملے کی محدود تفصیلات کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق دارالحکومت تہران کے شمال مغرب میں 40 کلومیٹر کرج شہر میں واقع ایک وسیع وعریض جوہری کمپلیکس کو نشانہ بنایا تھا۔