کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ مشتاق احمد مہر نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھرمیں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ ضرور ہوا ہے جسے کنٹرول کرنے کے لیے صنعت کاروں سمیت سب کو باہمی تعاون کے ساتھ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا۔
بدھ کے روز کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) میں ممبران سے خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ مشتاق احمد مہر نے کہا کہ سندھ پولیس کے 30جوان شہید ہوچکے ہیں، پولیس فنڈز سے شہداکی امداد جاری ہے،پولیس ویلفیئربورڈ میں ہم نے نجی شعبے کو بھی شامل کیا ہے اورہماری خواہش ہے کہ بورڈ میں کاٹی کا ایک نمائندہ بھی شامل ہو،کراچی کے رہائشی اور صنعتی علاقوں میں اسٹریٹ کرائم کی شرح میں اضافہ ضرور ہوا ہے، لیکن اس کی روک تھام کے لیے صنعتکاروں سمیت پولیس کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ کچے میں آپریشن روکنے کا تاثر غلط ہے اورکچے میں آپریشن جاری ہے، ایس ایم منیرنے کہا کہ پولیس کے شہدا کے لیے فنڈ قائم ہونا چاہیے، ہم نے ماضی میں بھی شہداکے فنڈز میں رقوم جمع کرائیں ،کراچی میں اسٹریٹ کرائم کو قابو کرنے کی ضرورت ہے،اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات لمحہ فکریہ ہیں، کراچی سب سے زیادہ ٹیکس اورچندے دیتا ہے اس لیے کراچی کو اس کا حق دیا جائے۔
کاٹی کے صدر سلیم الزماں نے کہا کہ کراچی میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا جسے کنٹرول کرنا ضروری ہے،ملک کی 78 فیصد تیل کی طلب کاٹی علاقے سے پوری ہوتی ہے،صرف کورنگی صنعتی ایریا کو بند کردیں پورا ملک بند ہوجائے گا،اس علاقہ کی اپنی اہمیت ہے،ملک کے کئی بڑے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کورنگی صنعتی ایریا میں موجود ہیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر دانش خان نے کہا کہ کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے زائد ہے اور ملک کی ایکسپورٹ میں 54فیصد حصہ ادا کرتا ہے۔