کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مرتضی وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کراچی بنانے سے دبئی ریئل اسٹیٹ میں تو تبدیلی آسکتی ہے لیکن کراچی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز میں صنعتکاروں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حیدرآباد پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے لیکن ہر مردم شماری میں اس کا نمبر نیچے ہو رہا ہے، جو ریاست مردم شماری نہ کر سکے وہ مردم شناسی کیسے کرے گی،کراچی اپوزیشن کا سب سے بڑا شہر اور حیدرآباد اپوزیشن کا سب سے بڑا گڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا مقصد یہ ہے کہ جس کے پاس جہاں جتنا مینڈیٹ ہو اتنا ہی اختیار ہونا چاہیے، دنیا میں کسی قوم کو ڈس فرنچائز کرنا عالمی جرم کہلاتا ہے، یہ بھی عالمی جرم ہے کہ کہیں آبادی کے تناسب کو کم کرکے دکھایا جائے، دنیا میں سب سے بڑا محب وطن وہ ہوتا ہے جو ٹیکس دیتا ہے، بعض ملکوں میں ٹیکس کی چوری کو ملک سے دشمنی کی سب سے بڑی علامت سمجھا جاتا ہے، یہاں جو لوگ ستر سال سے ٹیکس دے رہے ہیں حساب لینا ان کا حق ہے لیکن یہ سوال جرم ہے کہ سندھ کے ریوینیو کا شہری علاقے کتنا فیصد دیتے ہیں۔
کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ1990کو جو انتخاب ہوا تھا ایم کیو ایم نے اپنے سائزکے حساب سے زیادہ مینڈیٹ حاصل کیا تھا، 18جون 1992کی رات تک سیاسی جدوجہد میں کامیابی جو مل سکتی تھی ایم کیو ایم کو وہ ملی تھی، کراچی نے گیارہ سال میں60ارب ڈالر ٹیکس کی مد میں دیے ہیں جو کہ سی پیک کی رقم سے زائد ہے، گیارہ سال میں حیدرآباد میں ایک یونیورسٹی قائم نہیں کی گئی، سندھ کے ایک وزیر تعلیم نے بولا تھا کہ میری لاش پر یونیورسٹی بنے گی تو ہم نے یونیورسٹی ان کی زندگی میں بنا دی۔
اس موقع پر حیدرآباد چیمبر آف ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز کے صدر سلیم قریشی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے بجلی وگیس کے بحران اور حیدرآباد ایئرپورٹ کی دوبارہ بحالی سے متعلق مسائل پیش کیے جس پر کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے صنعتکاروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے بجلی اور گیس سے متعلق مسائل پر مراسلے براہ راست وزیر اعظم کو ارسال کریں تاکہ وہ وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران مسائل کے حل کیلیے نہ صرف سحر حاصل گفتگو کریں۔