افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان میں طالبان تحریک نے ایران کے ساتھ اہم ترین سرحدی مرکز پر کنٹرول حاصل کر لینے کا اعلان کیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے آج جمعے کے روز فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ “اسلام قلعہ کی سرحدی گزر گاہ مکمل طور پر ہمارے کنٹرول میں آ چکی ہے۔ ہم آج سے اسے دوبارہ فعال بنائیں گے”۔
مقامی میڈیا نے وڈیو کلپ جاری کیے ہیں جن میں طالبان عناصر کو ایران کے ساتھ دو سرحدی گزر گاہوں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ “اسلام قلعہ” ملک کی اہم ترین سرحدی گزر گاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ افغانستان اور ایران کے درمیان تجارت کا بڑا حصہ اسی راستے سے گزرتا ہے۔
اہم ترین بات یہ ہے کہ ایرانی ایندھن اور گیس اسی راستے سے گزرتی ہے۔
اس سے قبل طالبان تحریک نے افغانستان اور تاجکستان کو جوڑنے والی سرحدی گزر گاہ پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ افغان حکومت نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ گزر گاہ پر تعینات فوجی تاجکستان کی اراضی کے اندر فرار ہو گئے۔
افغان سرحد پر اس صورت حال نے ماسکو اور دیگر ممالک کے دارالحکومتوں میں ان اندیشوں کو جنم دیا کہ وسطی ایشیا میں شدت پسندی کا پھیلاؤ شروع ہونے والا ہے۔
روس کا بیرون ملک سب سے بڑا فوجی اڈا تاجکستان میں افغانستان کے ساتھ سرحد پر واقع ہے۔ ماسکو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر تاجکستان کی سرحد پر سیکورٹی کی صورت حال خراب ہوئی تو دو شنبہ حکومت کی مدد کی جائے گی۔
یاد رہے کہ افغانستان میں 20 برس جنگ کے بعد رواں سال مئی میں امریکی فوج کے انخلا کا آغاز ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی طالبان عناصر کی جانب سے حملے کیے جا رہے ہیں جو ملک کے سیکڑوں علاقوں کا کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔ اس صورت حال نے متعدد ملکوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے جن میں امریکا سرفہرست ہے۔ البتہ اس صورت حال نے امریکی فوج کے کوچ کے عمل کو متاثر نہیں کیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن کل جمعرات کے روز یہ باور کرا چکے ہیں کہ انخلا کا عمل 31 اگست کو مکمل ہو جائے گا۔