لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) رمیز راجا نے قومی ٹیم کی سلیکشن پر سوالیہ نشان لگادیا سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہ ہوئیں تو یہ سیزن بہت بھاری ثابت ہوگا کوچز کو مزید کتنا وقت درکار ہے۔
انضمام الحق نے کہا کہ ون ڈے میچز میں گرین شرٹس نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلی، ہر بیٹسمین 4 گیندیں ضائع کرنے کے بعد بڑا اسٹروک کھیلنے کی کوشش کررہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سابق کپتان رمیز راجہ نے سوال اٹھایا کہ کوچز کو مزید کتنا وقت درکار ہے، اپنے یوٹیوب چینل پر انھوں نے کہا کہ مایوس کن سلیکشن کی گئی۔
کئی کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کا بہت غلط اندازہ لگایا گیا ہے، اگر ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہ ہوئیں تو یہ سیزن قومی ٹیم پر بہت بھاری ثابت ہوگا۔ انگلینڈ میں شکستوں پر لگنے والے جھٹکے کی شدت بہت زیادہ ہے۔ دوسرے درجے کی سائیڈ کے ہاتھوں شکست پرگرین شرٹس اور کارکردگی کا کیسے دفاع کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ اب بھی خطرے کی گھنٹی نہ بجائی گئی تو بہت زیادہ مسائل سامنے آئیں گے، ٹی ٹوئنٹی اور50 اوورز کے ورلڈکپ سے قبل گرین شرٹس کے بارے میں اس طرح کی سرخیاں قابل قبول نہیں۔
سابق کپتان انضمام الحق نے کہا کہ قومی ٹیم ون ڈے میچز میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کررہی ہے، انگلینڈ کیخلاف ابتدائی دونوں میچز میں بیشتر بیٹسمین بڑے اسڑوکس کھیلنے کیلیے کوشاں تھے، اسٹرائیک تبدیل کرنے پر توجہ نہیں دی گئی۔ دوسرے میچ میں پاکستان نے151 ڈاٹ بالز کھیلیں، اس کے باوجود 50 اوورز پورے نہیں کھیل پائے، فخرزمان نے 50 کے قریب گیندیں کھیل کر صرف 10رنز بنائے۔ اس طرح کی بیٹنگ میں بولرز کی جانب سے دباؤ بڑھانا یقینی ہوجاتا ہے۔
ہر بیٹسمین4 گیندیں ضائع کرنے کے بعد بڑا اسٹروک کھیلنے کی کوشش کررہا تھا،اگر اسٹرائیک تبدیل نہ ہو، سنگلز ڈبلز نہیں بنیں تو اونچے اسٹروکس کی مدد سے صرف 150رنز کا مجموعہ ہی حاصل ہوگا۔انضمام الحق نے کہا کہ سعود شکیل نے ون ڈے کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ اننگز کھیلی، انھوں نے زیادہ اسٹرائیک ریٹ تو نہیں رکھا مگر پریشر میں ایک اچھی اننگز کھیلی،ان کی بیٹنگ پاکستان کرکٹ کیلیے خوش آئند ہے، سعود کو چند معاملات میں بہتری لانے کی ضرورت ہوگی مگر ان کا اعتماد اور تکنیک اچھی ہے۔