امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے امیر ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ابھی کووِڈ-19 ویکسین کی تقویتی خوراک پر زور نہ دیں کیونکہ بہت سے ملکوں میں تو شعبہ طب کے عملہ کے لیے بھی کووِڈ کی ویکسین دستیاب نہیں ہو سکی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ادانوم غیبریوسس نے کہا ہے کہ ’’کووِڈ-19 سے ہلاکتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا ہے اور اب اس کی ڈیلٹا شکل سے زیادہ افراد متاثر ہورہے ہیں۔ڈیلٹاوائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے متاثرہ افراد کی تعداد اور ہلاکتیں بڑھتی جارہی ہیں۔‘‘
کرونا وائرس کی ڈیلٹاقسم کی پہلے پہل بھارت میں تشخیص ہوئی تھی اور اب یہ دنیا کے 104ملکوں تک پھیل چکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ ’’دنیا میں کووِڈ-19 کی ویکسین کی سپلائی بہت زیادہ غیرمنصفانہ اور غیرمساویانہ انداز میں ہورہی ہیں۔بعض ممالک اور خطے ویکسین کی لاکھوں کی تعداد میں خوراکیں اضافی تقویتی انجیکشن لگوانے کے لیے منگوا رہے ہیں جبکہ دوسرے ملکوں میں ابھی طبی عملہ اوراس مہلک وائرس کی زد میں آنے والے افرادکے لیے بھی ویکسین کی خوراکیں مہیا نہیں ہوئی ہیں۔‘‘
انھوں نے اس ضمن میں امریکا کی دواساز کمپنیوں فائزر اور ماڈرنا کا بہ طور خاص نام لیا ہے جو ایسے ممالک کو اضافی خوراک کے طور پرلگانے کے لیے ویکسین مہیا کرنا چاہتی ہیں جہاں پہلے ہی بڑی تعداد میں لوگوں کو ویکسین کے دوونوں انجیکشن لگائے جاچکے ہیں۔
تیدروس غیبریوسس نے ان دونوں کمپنیوں پر زوردیا ہے کہ وہ اس کے بجائے غریب اور متوسط آمدن والے ممالک کو ویکسین مہیا کرنے کے کوویکس پروگرام کے لیے خوراکیں مہیا کریں۔
دریں اثناء ڈبلیو ایچ او کی چیف سائنس دان سومیہ سوامی ناتھن نے کہا ہے کہ ’’عالمی ادارے کو ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے یہ ظاہر ہوکہ ویکسین کا کورس مکمل کرنے والے افراد کو کسی اضافی تقویتی خوراک کی ضرورت ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ ممکن ہے آنے والے کسی دن ویکسین کی تقویتی خوراک کی ضرورت پیش آئے لیکن فی الوقت اس کا کوئی سائنسی ثبوت فراہم نہیں ہوا ہے۔ایسا سائنس اور ڈیٹا کی بنیاد پر ہونا چاہیے نہ کہ ان انفرادی کمپنیوں کے دعووں کی بنیاد پر ایسا کوئی فیصلہ کیا جائے جو ازخود ہی یہ قرار دے رہی ہیں کہ ان کی ویکسینوں کی تیسری خوراک لگانے کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی پروگرام کے سربراہ مائیک ریان نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر دنیا کے امیر ممالک نے ایسے وقت میں ویکسین کو اضافی خوراک کے طور پر استعمال کیا جب دوسرے ممالک میں ضرورت مندوں کو ویکسین ہی نہیں ملی اور لوگ کوئی ویکسین لگوائے بغیر مرتے رہے تو پھر ہمیں غیظ وغضب کا سامنا کرنا ہوگا اور ہمیں اس طرزعمل پرشرمسار ہونا پڑے گا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’یہ ایسے لوگ ہیں جواپنے حصے کا کیک لینا اور اس کو کھانے چاہتے ہیں اور پھر وہ مزید اضافی کیک حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کو بھی کھانا چاہتے ہیں۔‘‘