اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست کے عسکری اداروں نے ایک اہم اجلاس کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بارے میں اتفاق رائے کر لیا ہے۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ میں عسکری تجزیہ نگار رون بن یچائی کی مرتب کردہ رپورٹ شائع کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے وزیر دفاع بینی گانٹز اور آرمی چیف کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات اور ان سے وابستہ بنیادی ڈھانچے پر حملوں کے پلان سے اتفاق کیا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ پچھلی حکومت میں سابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو نے وزیر دفاع اور فوج کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے پلان سے اتفاق نہیں کیا جس کے نتیجے میں اسرائیل سمندر پار ایرانی جوہری سہولیات اور ان کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ نہیں بنا سکا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی اداروں نے اجلاس کے دوران کہا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانے کے لیے تہران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کرے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے اسرائیل کو درپیش خطرات کا سنجیدگی سے جائزہ لیا گیا۔ اس موقعے پر اسرائیلی سیکیورٹی اداروں نے اس بات پر اتفاق کیا کی ضرورت پڑنے پر ایران کے جوہری مراکز پر حملے کیے جا سکتے ہیں۔ اس اہم اجلاس کی صدارت اسرائیلی آرمی چیف آویف کوخافی نے کی۔
اخباری رپورٹ کے مطابق تینوں سینئر عہدیداروں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملوں کے لیے 5 ارب شیکل یا ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے بجٹ پر بھی اتفاق کیا ہے۔ ماضی میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے لیے اٹھنے والے غیر معمولی اخراجات پر بھی اتفاق نہ ہونے سے تل ابیب تہران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکا۔
اسرائیلی فوج نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے لیے ایک ارب ڈالر سے زاید کا بجٹ مختص کیا تھا۔
عبرانی اخبار کے مطابق ایرانی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملوں کی کارروائی وزیر دفاع بینی گانٹز، وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کی موجودگی میں ہوگی۔
بینی گانٹز نے اجلاس کے دوران فوجی بجٹ بڑھانے پر زور دیا اور کہا کہ ایران کو اس کے جوہری پروگرام پر آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے جوہری تنصیبات پر حملے کرنا پڑیں گے اور اس کے لیے فوج کو اضافی بجٹ کی ضرورت ہے۔
اخبار ’’ٹائمز آف اسرائیل‘‘ کے مطابق یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں اسرائیلی کابینہ ایران کے خلاف کارروائی کے لیے فوج کے بجٹ میں اضافے پر بحث ہوتی رہی ہے۔ توقع ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران فوجی بجٹ میں اضافے کی درخواست منظور کر لی جائے گی۔