تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے جنوب مغربی علاقے میں جمعرات کو مسلسل چھٹے روز قلتِ آب کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور دارالحکومت تہران میں احتجاجی مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ان مظاہروں کی نئی ویڈیوز اپ لوڈ کی گئی ہیں۔ان میں سکیورٹی فورسز کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی فارس نے اطلاع دی ہے کہ تیل کی دولت سے مالامال صوبہ خوزستان میں واقع شہر ماہ شہر میں ’’بلوائیوں‘‘ نے ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا ہے۔
دریں اثناءایرانی کارکنان نے خوزستان میں قلتِ آب کے بحران کے خلاف ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی مظاہروں کی اپیل کی ہے۔دارالحکومت تہران میں مظاہرین نے ایرانی نظام کے خلاف نعرے بازی کی ہے۔تہران میں ایک میٹرواسٹیشن پر بعض خواتین کو ’’اسلامی جمہوریہ مردہ باد‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔
خوزستان اوردوسرے صوبوں میں آبادایران کی عرب اقلیت ایک عرصے سے نظام کے امتیازی سلوک کی شکایات کرتی چلی آرہی ہے۔ماہ شہر میں ایک عرب خاتون کو ایک ویڈیو میں سکیورٹی فورسز پرچلاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔وہ کہہ رہی ہیں:’’سر!سر! مظاہرہ پُرامن ہے۔آپ گولی کیوں چلا رہے ہیں۔کوئی آپ کی زمین اور پانی تونہیں لے جارہا ہے؟‘‘
ایران کو اس وقت گذشتہ 50 سال میں بدترین خشک سالی کا سامنا ہے۔اس کی وجہ سے بجلی کا بحران بھی پیدا ہوچکا ہے اور بعض علاقوں میں بار بار برقی رو منقطع کی جارہی ہے۔
ادھر واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکا ایران میں احتجاجی مظاہروں اور سکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ کی اطلاعات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔
انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایرانیوں کے پُرامن اجتماع اور اظہاررائے کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ایرانیوں کو تشدد ،سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بلاجواز پکڑدھکڑ کے کسی خوف کے بغیر یہ حق ملنا چاہیے۔
خوزستان کے صوبائی دارالحکومت اہوازاور دوسرے شہروں میں 15 جولائی کوپانی کی قلت کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے اور گذشتہ سات روز سے رات کو حکومت مخالف احتجاجی ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔منگل اور بدھ کو ملک کے مختلف علاقوں میں 31 احتجاجی ریلیاں نکالنے کی اطلاعات ملی ہیں۔
واضح رہے کہ عرب اکثریتی صوبہ خوزستان میں پانی کابحران شدت اختیار کرچکا ہے اور زرعی فصلوں اور گلہ بانی کے لیے بھی پانی دستیاب نہیں ہے۔اس صوبے کے مختلف شہروں میں گذشتہ ایک ماہ سے قلتِ آب کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
ایرانی حکام خشک سالی کو پانی کی قلت کا سبب قرار دیتے ہیں جبکہ مظاہرین حکومت کو اس کا موردالزام ٹھہرارہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی امتیازی پالیسیوں کے نتیجے میں پانی کا بحران پیدا ہوا ہے کیونکہ اس نے خوزستان کے حصے کے پانی کا رُخ فارسی نسل کی آبادی والے صوبوں کی جانب موڑدیا ہے۔