پانچ اگست انتفاضہ کشمیر کے بعد اِس پار کشمیر کی صورتحال بھی بدل چکی تھی۔سب جماعتیں اپنے اپنے منشور کو لے کر مفادات کی سیاست کر رہی تھیں۔ایسے میں بے چین تھا اور کشمیر کا ہر نوجوان کسی خبر کے انتظار میں تھا۔میں نے عزم کیا کہ ایک ایسی جماعت کی بنیاد رکھیں جو حقیقی طور پر کشمیری نوجوانوں کے ذہنوں کی عکاسی کرے۔سردار بابر حسین ہمارے دوست تھے۔
پاکستان تحریک انصاف سے منسلک تھے۔میں ان سے ملاقات کی ان کے سامنے ساری صورتحال کو رکھا۔انہوں نے حامی بھری اور چند دوستوں کے ساتھ مل کر طے پایا کہ نئی جماعت کا نام جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ ہوگا۔دوسری طرف سردار بابر حسین نے تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔یہ اسی سال پانچ فروری کا دن تھا۔ہمارے لیے یہ نہایت تاریخ ساز دن تھا۔ایوان صحافت مظفرآباد میں ہم نے جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کا باقاعدہ اعلان کردیا اور سردار بابر حسین کو صدر منتخب کردیا۔ساتھ ہی تنظیم کی تنظیم سازی کا بھی اعلان کردیا۔ہم نے جو اغراض ومقاصد طے کیے ان میں سب سے اہم یہ تھا کہ ہم حقیقی طور پر کشمیر کی تحریک کی پشتیبانی کریں گے اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے آواز بلند کریں گے تاکہ نوجوان قیادت اوپر آئے اور کشمیر میں انقلاب کی ایک نئی روح بیدار ہو۔حالیہ تحریک آزادی کشمیر میں ہونے والے زخمی اور شہدا کے گھروں کی دیکھ بھال،دل جوئی اور عزت افزائی کرنا،نوجوانوں کو اپنے کشمیری ہیروز اور تاریخ کشمیر سے آشنا کرنا،تحریک آزادی کے لیے سوشل میڈیا کا مثبت استعمال۔کرپشن کیخلاف جہاد، قانون کی حکمرانی،میرٹ کی پامالی اور انصاف کی فراہمی کے لیے جدوجہد کرنا،آزاد کشمیر کے نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو سامنے لانا۔فائر سیفٹی،سول ڈیفنس کی تربیت دینا،اپنے علاقے کی بہتری کے لیے اتفاقِ رائے سے کام اور فیصلہ جات کرنا۔
لوکل کونسل اور یونین کونسل کی تعمیر و ترقی کے لیے کمیونٹی ڈویلپمنٹ پلان بنانا۔طلباء کے لیے تعلیمی وظائف اور کیریئر کونسلنگ کے لیے ورکشاپس کا انعقاد۔جوانوں کے لیے ٹیکنیکل تعلیم کے ساتھ ساتھ سمال بزنس کی انٹرنشپ کا انعقاد کرنا۔کھیلوں کے فروغ اور منشیات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا۔ماحولیات کی بہتری کے لیے جنگلات کا تحفظ و آگاہی۔لیڈرشپ کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے تربیتی ورکشاپس اور یوتھ پارلیمنٹ کا قیام۔ختمِ نبوت اور حرمتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پاسبانی۔خوشحالیِ کشمیر کے لیے نوجوان اور ایماندار قیادت کو آگے لا کر آزاد کشمیر کو قابض، کرپٹ سیاسی مافیا سے آزاد کروانا۔خواتین کے تحفظ کے لیے مکمل قانون سازی کرنا۔اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی مکمل قانون سازی کرنا۔عوام کے فری علاج معالجے کو یقینی بنانا۔یہ ہمارے اغراض ومقاصد تھے۔
نوجوان ہم سے متفق ہوئے۔جس کے پاس بھی جاتے وہ ہمارے مشن کو سراہتا اور ساتھ چلنے کی یقین دہانی کرواتا۔لوگ ملتے گئے کارواں بنتا گیا۔وہ دن بھی آیا جب پورے کشمیر میں ہم نے اپنا بہت کم وقت میں منظم نیٹ ورک قائم کرلیا۔ہم نے بہت سے خدمت کے کام کیے۔بالخصوص کورونا کی حالیہ لہر میں ہم نے عوام کی خدمت میں اپنا کردار نبھایا۔ہم نے جہاں موقع ملا بلدیاتی انتخابات کے لیے آواز اٹھائی۔سردار بابر حسین نے پورے کشمیر کے دورے کیے۔ہم نے عملی سیاست میں بھی اترنے کا فیصلہ کیا اور الیکشن کمیشنکیطرف سے اعلان ہوتے ہی ہم نے تقریبا ہر حلقے میں اپنے امیدوار نامزد کیے۔یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا چیلنج تھا لیکن اللہ کے فضل سے ہم نے اس کو قبول کیا اور ہمیں کامیابی ملی۔ہم نے دین دار و دیانتدار اور کشمیر کاز سے مخلص امیدواروں کا چناؤ کیا۔الیکشن کمیشن کی طرف سے ہمیں کرسی کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا۔ہم نے آزاد کشمیر الیکشن میں بھر پور مہم چلائی۔
بڑی بڑی جماعتیں ہماری مقبولیت سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوئیں۔ہم پرامید ہیں کہ مجموعی اعتبار سے انتخابات میں اچھا ووٹ بنک حاصل کرکے کشمیر کی سیاسی جماعتوں میں ایک الگ مقام بنالیں گے۔گذشتہ روز قبل ضلع باغ، نارووال، سیالکوٹ اور گوجرانوالہ میں بڑے ہمارے پاور شو ہوئے عوام نے ہمیں اپنی حمایت کا بھر پور یقین دلایا۔ہم حکومت میں آئیں یا نہ آئیں اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کرائیں گے۔رو ز گارکے مواقع فراہم کرینگے۔اوورسیز کشمیری اس میں ہمارے ساتھ تعاون کرینگے۔ ہم مہاجرین مقیم پاکستان‘ مقبوضہ کشمیر کے عوام اور بیرو ن ممالک مقیم کشمیریوں کیساتھ مل کر سب کو متحد کرینگے۔ خواتین کی اسمبلی میں نمائندگی کو بڑھایا جائیگا۔ہم ایم ایل ایز کو نہیں یونین کونسل سطح سے نوجوان کونسلر ز کو آگے لائیں گے۔ تمام مسائل کا حل بلدیاتی انتخابات میں ہے۔
جب یہ نظام بحال ہو گا تو فنڈز براہ راست عوام تک جائیں گے۔ غریب آدمی آگے آئے گا۔ انصاف ملے گا۔ گزشتہ 30سا ل سے ایوانوں میں ایک مافیا مسلط ہے۔ یہ سب اپنے فائدے کیلئے الیکشن لڑتے ہیں کامیاب ہو کر لوٹ مار کرتے ہیں۔ یہ سب لوٹ مار روکنے کیلئے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کروانا چاہتے ہیں۔نوجوان ہمارے ساتھ ہیں بلدیاتی انتخابات کے ذریعے لوکل لیڈرشپ کو اوپر لائینگے۔ موجود ہ سیاسی نظام میں ہر جماعت میں باپ کے بعد بیٹا اور اسکے بعد پوتا آگے لایاجارہاہے۔یہ لوگ خاندانوں کی سیاست کرتے ہیں۔اس نظام کو ختم کرینگے۔کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی مرضی سے ہونا چاہیے۔ان شاء اللہ امید کے ساتھ کہتا ہوں پچیس جولائی کا دن ہمارے لیے نوید کا باعث بنے گا آپ بھی آج باہر نکلیں اور کرسی پر مہر لگا کر ہمارے کارواں کو آگے بڑھانے میں ہمارا ساتھ دیں۔