پاکستان میں کرونا کی صورتحال کو حکومت نے بڑے احسن طریقے سے کنٹرول کیا تھا خاص کر پنجاب حکومت نے اس موذی مرض کے پھیلاؤ کو جس احسن طریقے سے قابو کیا تھا شائد ہی کسی اور صوبے نے اس طرح کیا ہو آج کرونا کی چوتھی لہر ہے اور یہ سب سے زیادہ خطرناک بھی ہے اس سے قبل بھی بیماریاں تھیں خاص کر ہماری عمر کے لوگ بخوبی سمجھتے ہونگے کہ بچپن میں ہم پولیو اور چیچک کے مریض دیکھا کرتے تھے ہر گاؤں میں نہیں تو دوسرے گاؤں میں ایک یا دو فرد پولیو کے موجود ہوتے تھے وقت نے پلٹا کھایا ان امراض کی ویکسین آئی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ موذی امراض ہماری جان چھوڑ گئے مگر اس کیلیئے بہت سے ورکروں نے قربانیاں دی ابھی بھی کے پی کے اور بلوچستان میں پولیو کے قطرے پلانے والی ہماری مائیں اوربہنیں شہید کی جاری ہیں کچھ ناسمجھ اور بیوقوف انسان ان قطروں کو زہر قاتل سمجھتے ہیں جہاں جہالت کا یہ حال ہوگا وہاں پر ترقی خاک ہوگئی مگر اللہ تعالی کا شکر ہے کہ آج پولیو،ٹی بی اور چیچک سمیت متعدی بیماریاں تقریبا ختم ہو چکی ہیں ہم اس وقت کرونا کی چوتھی لہر سے گذ رہے ہیں کچھ لوگ کرونااور کرونا ویکسین کو ابھی تک ایک سازش ہی سمجھ رہے ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی وہ اپنے آپ کو خوش قسمت تصور کررہے ہیں اورجنہوں نے لگوا لی ہے انکی طرف کچھ لوگ بڑی عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں۔
کسی نے افواہ پھیلائی کہ ویکسین لگوانے والے صرف دو سال ہی زندہ رہیں گے جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ افراد صرف 6ماہ ہی نکالیں گے یہ لوگ بھی وہی ہیں جو پولیو کے قطروں کے خلاف تھے اب چہرہ بدل کر پھر سامنے آگئے ہیں پولیو ویکسین لگانا ہر فرد کے لیے ضروری ہے تب ہی ہم اس موذی مرض سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں ورنہ کرونا کی پہلی اور دوسری لہر کے جو اثرات ہم نے کیا پوری دنیا نے بھگتے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں بھارت میں توشمشان گھاٹوں پر جگہ ختم ہوگئی تھی اور لوگوں نے اپنے پیاروں کو دریاؤں میں پھینکنا شروع کردیا تھا انڈونیشیااوربنگلہ دیش میں بھی حالات بہت خراب ہیں،بھارت میں کوروناصورتحال بھی سب کے سامنے ہے، ملائیشیا،تھائی لینڈسمیت مشرقی ایشیاء میں کوروناوباء بڑھتی جارہی ہے پاکستان میں ابھی تک 3کروڑ سے زائد کورونا ویکسی نیشن ہوئی ہے جن لوگوں نے کورونا ویکسین نہیں لگوائی وہ فوری ویکسی نیشن کرائیں کورونا کی چوتھی لہر کا ہسپتالو ں پر دباؤ بڑھ رہا ہے،ایبٹ آباد، اسلام آباد کے ہسپتالوں پر بھی کورونا کیسز کا دباؤ ہے بلوچستان اور سندھ میں اس وقت کرونا کے مریضوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور شرع اموات میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے سندھ حکومت نے وہاں پر تو لاک ڈاؤن لگا دیا ہے دوسرے صوبوں والے لوگ ابھی سے احتیاظ شروع کردیں کورونا ویکسی نیشن کرانے سے ہی ہم چوتھی لہر سے نکل سکیں گے۔
حکومت نے اربوں روپے کی ویکسین منگوائی ہوئیہے، مختلف مقامات پر سینٹرز بنائے گئے ہیں ماسک پہنیں اورسماجی فاصلے کاخیال رکھیں،وفاقی حکومت ویکسین خریداری پر 2ارب مزید خرچ کرنے جارہی ہے،3ہزارموبائل یونٹس لوگوں کوگھرگھرجاکرویکسی نیشن کررہے ہیں،پاکستان نے جوکامیابی حاصل کی وہ بڑے بڑے ممالک نہیں کرسکے اور اس سلسلہ میں پنجاب حکومت نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی اب بھی پنجاب حکومت نے کرونا کی چوتھی لہر سے نمٹنے کے لئے کانٹی جنسی پلان تیار کرنیکا فیصلہ کیاہے خاص کر سیکریٹری صحت کی کاوشیں لائق تحسین ہیں جن کی دن رات کی محنت کام کررہی ہے کہ ہم ابھی تک لاک ڈاؤن جیسی صورتحال سے بچے ہوئے ہیں اور اس وقت انکی کوششوں سے پنجاب کے ہسپتالوں تمام انتظامات مکمل ہیں اگر خدا نخواستہ کوئی ایمرجنسی والی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس کے لیے پنجاب میں محکمہ صحت کا عملہ مکمل طور پر تیار ہے اس وقت پورے ملک میں صرف ایک دن کے اندر 62 افراد انتقال کر گئے اس طر ح مجموعی اموات کی تعداد 23 ہزار 422 تک پہنچ گئی جبکہ مثبت کیسز کی شرح 8اعشاریہ آٹھ دو فیصد ریکارڈ کی گئی مجموعی کیسز کی تعداد 10لاکھ 34ہزار 837ہو گئی۔
کورونا کے ایکٹو کیسز کی تعداد 69 ہزار 756 ہے تازہ اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں 3 لاکھ 56 ہزار 920، سندھ میں 3 لاکھ 82 ہزار 865 کیسز، خیبرپختونخواایک لاکھ 44 ہزار 264 اور بلوچستان میں 30 ہزار 432 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اسلام آباد 87 ہزار 699، گلگت بلتستان میں 8 ہزار 156 کیسز، اور آزادکشمیرمیں کورونا مریضوں کی تعداد 24 ہزار 501 ہو گئی ہے اس تعاد کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے ہمیں سب کو ویکسین لگوانے کی اشد ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں حکومت بھی شہریوں کو کورونا کی چوتھی لہر سے بچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے شہریوں کی حفاظت کے لئے حکومت نے گائیڈ لائنز جاری کر رکھی ہیں، حکومتی ہدایات پر عمل شہریوں کے مفاد میں ہے، ایس او پیز پر عمل کر کے شہری نہ صرف خود کورونا سے محفوظ رہ سکتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی محفوظ بنا سکتے ہیں کورونا سے بچا وکے لئے ویکسین لگوانا سب سے موثر ہے، کورونا کی چوتھی لہر کے باعث مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
خدانخواستہ کورونا کے مثبت کیسوں کی شرح میں اضافہ ہوا تو ایک بار پھر اسمارٹ لاک ڈاؤن لگ سکتا ہے، پابندیوں سے بچنے کے لئے شہریوں کو احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے، کورونا کی موجودہ صورتحال کے باعث شہریوں کو سنجیدگی دکھانا ہوگی میری بھی شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ ماسک کا استعمال کریں اورسماجی فاصلے برقرار رکھیں، ہر ایک کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، عوام کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے ہر ضروری اقدام اٹھایا جائے گا آخر میں ہمارے ایک دوست شاکر عمر گجر جو ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ہیں کا مختصر پیغام جو ہر پہلوان کے لیے اہم ہے میں سمجھ رہا تھا کہ میں بھینس کا خالص دودھ پیتا ہوں اور کرونا ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا پر یہ جھوٹ تھا مورخہ 14 جولائی کو مجھے کرونا وائرس کا شدید ترین اٹیک ہوا تو محسوس ہوا یہ مذاق نہیں ہے موت کو انتہائی نزدیک سے دیکھا جب آکسیجن 38 اور 40 پر چلی گئی اس ادراک ہوا کہ یہ وقت کی خطرناک ترین وبا ہے پھیپھڑوں نے یہ باور کرایا کہ ہم کچھ بھی نہیں اور حکومت وقت ہمارے لئے بہترین اقدامات کررہی ہے تو یہی سوچا کہ میں اپنے ڈیری فارمرز بھائیوں کو پیغام دوں کہ کم از کم اپنی فیملی کے لئے اپنے وطن کے لئے ویکسین کرائیں خود بھی محفوظ رہیں اور اپنے پیاروں کو بھی محفوظ کریں ہماری حکومت نے تمام اقدامات قبل از وقت لئے اور انڈیا جیسے حالات پیدا نہیں ہونے دئیے گئے تو یقین جانیں میرے بھائیو انتہائی دوررس نتائج کے حامل رہے ہیں میں بھی اس کڑے وقت سے گزرا ہوں تو ہی سمجھا ہوں خدادرا ویکسین کرائیں میرے تمام فارمرز بھائی ویکسین کرائیں اپنے پیاروں کو محفوظ بنائیں۔