امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین سیکی نے باور کرایا ہے کہ “اسرائیل کو یہ آزادی حاصل ہے کہ وہ ایران کے حوالے سے وہ فیصلے کرے جنہیں وہ مناسب سمجھتا ہے”۔
پیر کے روز اپنے تبصرے میں سیکی نے کہا کہ “ایران کے اقدامات غیر مقیّد جوہری پروگرام کے جلو میں چیلنج اور خطرہ بن رہے ہیں”۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلینکن نے کل پیر کے روز کہا کہ “ہم برطانیہ، اسرائیل، رومانیہ اور دیگر ممالک کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ اس حملے کا ‘اجتماعی’ جواب دیا جائے گا جس میں ملوث ہونے کی ایران تردید کر چکا ہے”۔
امریکی وزیر خارجہ بارہا اس جانب اشارہ کر چکے ہیں کہ ان کا ملک اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ جمعرات کے روز سلطنت عمان کے ساحل کے نزدیک میرسر سٹریٹ آئل ٹینکر پر ڈرون طیارے کے ذریعے ہونے والے حملے کے پیچھے ایران ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بینیٹ نے اتوار کے روز حکومت کے ہفتہ وار سیکورٹی اجلاس میں ایران کی جانب سے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کو بزدلانہ رجحان قرار دیا تھا۔ بینیٹ کا کہنا تھا کہ “میں قطعی طور پر یہ کہتا ہوں کہ ایران نے ہی بحری جہاز پر حملہ کیا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹیلی جنس معلومات تہران پر لگائے جانے والے الزام کو سہارا دے رہی ہیں۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ واقعے کا سخت جواب دیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ پٹرولیم مصنوعات کے ایک بحری آئل ٹینکر کو جمعرات کے روز سلطنت عُمان کے ساحل کے نزدیک نشانہ بنایا گیا تھا۔ ٹینکر پر لائبیریا کا پرچم لہرا رہا تھا۔ یہ ایک جاپانی کمپنی کی ملکیت ہے اور اسے ایک اسرائیلی کمپنی زودیاک میری ٹائم چلا رہی ہے۔ حملے میں برطانیہ اور رومانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک، ایک باشندہ مارا گیا تھا۔