امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ایک ایسے وقت میں جب طالبان تحریک نے صوبہ بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد کے علاقوں پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا ہے امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے اپنی افواج کو افغانستان سے نکالنے کے فیصلے پر افسوس نہیں۔ امریکی فوج اپنے شیڈول کے مطابق افغانستان سے اس مہینے کے آخر تک نکل جائے گی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ملک کا دفاع کرنا افغان فوج کی ذمہ داری ہے۔ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف طالبان تیزی کے ساتھ مختلف صوبوں پر اپنا کنٹرول قائم کرتے چلے جا رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے زور دیا کہ افغانستان میں تشدد ناقابل قبول ہے اور یہ تشدد طالبان اور امریکا کے باہمی امن معاہدے کے مطابق نہیں ہے۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو مزید کہا کہ جو کچھ وہاں ہو رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2020 میں افغانستان میں امن لانے کے معاہدے کے حوالے سے تشدد کی سطح اس معاہدے میں طالبان کے وعدے کے مطابق نہیں ہے۔
اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس نے اشارہ کیا کہ افغان فورسز کو طالبان سے لڑنے کے لیے کافی تربیت حاصل ہے۔
ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے دو ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت خارجہ نے کابل میں اپنا سفارتی عملہ مزید محدود کرنے پر غور شروع کیا ہے۔