امریکہ (اصل میڈیا ڈیسک) امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے چین کو وارننگ دی ہے کہ جنوبی بحیرہ چین میں خطرناک اور تحریکی کاروائیاں ہماری نگاہ میں ہیں علاقے میں کوئی بھی جھڑپ سکیورٹی اور تجارت کے لئے سنجیدہ سطح کے گلوبل نتائج کا سبب بن جائے گی۔
بلنکن نے بھارت کی زیرِ صدارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بحری سکیورٹی سے متعلق نشست سے خطاب میں کہا ہے کہ بحری اصول و قواعد خطرے میں ہیں۔ ہم، جنوبی بحیرہ چین میں خطرناک شکل میں ایک دوسرے کے مدّ مقابل آنے اور اکساوے پر مبنی حرکات و سکنات سے بخوبی واقف ہیں ۔ امریکہ اور جنوبی بحیرہ چین میں حق کے دعویدار دیگر ممالک کو، بحری وسائل تک رسائی کو روکنے کے لئے چین کی اختیار کردہ غیر قانونی کاروائیوں پر، اندیشوں کا سامنا ہے۔
بلنکن نے وارننگ دی ہے کہ جنوبی بحیرہ چین میں کسی قسم کی جھڑپ سکیورٹی و تجارتی اعتبار سے عالمی نتائج کا سبب بن جائے گی۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے دائی بنگ نے امریکہ کو جنوبی بحیرہ چین میں فوجی بحری جہاز اور طیارے بھیج کر تحریکی کاروائیاں کرنے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔
دائی بنگ نے کہا ہے کہ اس علاقے میں امن و سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ خود امریکہ ہے۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی بحری اختلافات کے بین الاقوامی قوانین سے ہم آہنگ اور پُر امن حل کے لئے اقوام متحدہ سے ایک دائرہ کار متعین کرنے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ چین 1947میں شائع کردہ نقشے کی رُو سے جنوبی بحیرہ چین کے 80 فیصد پر حق کا دعویدار ہے اور فلپائن، ویتنام، برونائی اور ملائشیا سمیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ خودمختاری مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔