کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) بجلی کے بل ادا کرنیوالے لاکھوں صارفین اپنی ماہانہ بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس کی ادائیگیاں کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
مقامی 8 پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں(ڈیسکوز) کی جانب سے انکم دینے والے صارفین کی عدم رجسٹریشن کے باعث 25ہزار روپے مالیت کے بجلی کے بل ادا کرنیوالے لاکھوں صارفین اپنی ماہانہ بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس کی ادائیگیاں کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال کے وفاقی بجٹ میں 25ہزار روپے کے بجلی کے بل پر 7.5فیصد ٹیکس عائد کیاگیا تھا اور فنانس بل کے مطابق انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان مذکورہ ٹیکس کا ریفنڈ کلیم کرنے کے مجاز ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے ڈیسکوز کو انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والے صافین کا ڈیٹا بل کے ساتھ منسلک کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن اب تک لیسکو اور کے الیکٹرک کے علاوہ کسی ڈیسکو نے ٹیکس فائیلرز کا ڈیٹا بل سے منسلک نہیں کیا۔
یہی وجہ ہے کہ اب 25ہزار روپے مالیت کے بل ادا کرنے والے انکم ٹیکس فائلر صارفین کو ٹیکس کی کٹوتی کے بعد ریفنڈ کے لیے انتظار کرنا ہوگا۔ ایف بی آر میں پہلے سے ٹیکس ریفنڈ کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے تاجرو صنعتکاروں کی ریفنڈز میں تاخیر کی شکایات زدعام ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مقامی 10 میں سے 8 ڈیسکوز کی نااہلی کی وجہ سے ہزاروں انکم ٹیکس دہندگان کو دہرے ٹیکس کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ایف بی آر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی پاورڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈیکسوز) نے تاحال انکم ٹیکس ریٹرن بھرنے والے صارفین کو سہولت فراہم نہیں کی ہے۔