روس (اصل میڈیا ڈیسک) روسی وزیر خارجہ سرگئے لاوروف کا کہنا ہے کہ افغان مسئلے سے متعلق مذاکرات کے عمل کو از سر نو شروع کیا جانا چاہیے۔
لاوروف نے روسی علاقے روستووف کے گاؤں سامباک میں افغانستان کی صورتحال کے بارے میں اخباری نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغان مسئلے کے حل کو اس ملک کے تمام تر سیاسی، نسلی، مذہبی گروہوں کی شراکت سے سر انجام دیا جانا چاہیے، ہم اقوام ِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظوری دی گئی قرار دادوں کے حق میں ہیں، افسوس کی بات ہے کہ یہ سلسلہ سست روی کا شکار ہوا ہے۔
افغان حکومت گزشتہ دو برسوں سے مذاکرات کے از سر نو آغاز میں دلچسپی نہیں لے رہی، اس صورتحال کی روشنی میں طالبان نے ملکی صورتحال کا حل طاقت کے زور پر ڈھونڈنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
انہوں نے اس طرف اشارہ دیا ہے کہ طالبان افغان شہروں اور صوبوں کو اپنی تحویل میں لینے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں، جو کہ ایک خوش آئند فعل نہیں ہے۔
ملک کی موجودہ صورتحال سے بے چینی محسوس کرنے پر زور دینے والے لاوروف نے بتایا کہ مذاکرات فی الفور شروع ہونے چاہییں ، افغانستان کے موجودہ حالات سطی ایشیا، اجمتاعی سلامتی معاہدہ تنظیم کے اتحادیوں تک سرایت کر سکنے کا احتمال باعثِ تشویش ہے۔
مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوششیں صرف کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے لاوروف نے بتایا کہ ہم ایران اور ہندوستان کو توسیع شدہ افغان سہہ رکنی فارمیٹ (روس، امریکہ، چین، پاکستان) میں داخل کرنے کے حق میں ہیں۔