انسان دنیا کے کسی بھی کونے میں چلا جائے وہ اپنی مٹی سے محبت کرنا نہیں بھولتا۔وطن سے محبت انسان کے لہو میں شامل ہوتی ہے لہذا نسان اس معاملے میں انتہائی حساس اور جذباتی ہوتا ہے۔کسی نے اس کے وطن کے بارے میں کوئی غلط بات کہہ دی تو اس کا پارہ چڑھ جاتا ہے حالانکہ اس کے ملک میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہوتا۔نا انصافی اور بے اصولیاں ہوتی ہیں،کرپشن اور لوٹ مارہوتی ہے لیکن وطن کے دامن پر کوئی آنچ نہیں آنے دیتا۔کئی سال قبل میرے ایک دوست کا کسی غیر ملکی سے تنازعہ ہو گیا تو اس نے پاکستانی قوم کو برا بھلا کہنا شرع کر دیا جس پر میرے دوست کا پارہ چڑھ گیا اور اس نے اس غیر ملکی کے خوب لتے لئے۔میرے دوست کا کہنا تھا کہ اگر میں غلط تھا تو وہ مجھے برا بھلا کہتا، پاکستان کو برا بھلا کہنے کا اسے کو ئی حق حاصل نہیں تھا۔یہ ہے وطن پرستی ۔ انسانوں کے لئے ملک و قوم فخر کی علامت ہوتے ہیں اور ان پر کیچڑ اچھالنے کا کسی کو حق نہیں ہوتا۔یہ ایک ایسی دیش بھگتی ہے جس کا ہر انسان اسیر ہوتا ہے۔
در اصل انسان اپنی زندگی میں کوئی ایسادقیقہ فرو گزاشت نہیں کرتا جس میں وہ اپنے وطن کی عظمتوں کے گن نہ گاتا ہو۔وہ سدا وطن سے محبت کے راگ الاپتا رہتا ہے تا کہ اس کی قلبی تسکین کا سامان ہو سکے ۔ وطن سے دور ہونے والے افراد تو وطن کی محبت کے اور بھی زیادہ اسیر ہوتے ہیںکیونکہ دوری انسانوں میں محبت کی گہرائی کو مزید گہرا کر دیتی ہے۔
مرکز سے دوری انسانوں کے اندر مقنا طیسی کشش پیدا کر دیتی ہے اور وہ بے اختیار اپنے مرکز کی جانب کھینچتے چلے جاتے ہیں۔جان جان پاکستان،اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں،یہ میرا پرچم عطائے ربِ جلیل پرچم،پھول میرا وطن چاند میری زمین ،یہ وطن تمھارا ہے تم ہو پاسباں اس کے،سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد اور اس طرح کے کئی ملی نغمے انسانی دلوں میں تموج پیدا کرتے رہتے ہیں۔مشہور شاعر ڈاکٹر مقصود جعفری کی دعا دیکھئے کہ وہ کس طرح وطن کی عظمت کے لئے بے تاب ہے۔
(ہر اک ذرہِ خاکی کو کہکشاں کر دے ۔،۔ خدایا ارضِ وطن میری آسماں کر دے)۔
وطن کے پرچم کو سر بلند رکھنے کی کاوشیں ہر شہری دل و جان سے کرتا ہے۔ کھیلوں کی دنیا ہو،فن کی دنیا ہو،موسیقی کا میلہ ہو،شعرو ادب کا میدان ہو،فلموں کی سلور سکرین ہو ملکی پرچم کی سر بلندی سب کی آرزو ہو تی ہے۔وکٹری سٹینڈ پر جب قومی ترانہ گایا جاتا ہے تو دل خوشی سے بلیوں اچھلنے لگتا ہے اور گردن فخر سے تن جاتی ہے ۔ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ جب ١٩٧٦ میں مشتاق محمد کی کپتانی میں پاکستان نے اسٹریلیا کو اسٹریلیا میں شکست سے ہمکنار کیا تھا تومشہو رِ زمانہ کمینٹیٹرعمر شریف نے فرطِ مسرت سے ٹیلیویژن کی سکرین کو چوم لیا تھا ۔ پاکستانی پرچم کی سربلندی کا ایک شاندار مظاہرہ ہمیں اگست کے ابتدائی ایام میں دبئی میں دیکھنے کو ملا جہاں پر ( یو اے ای برائیڈل کمپیٹیشن ) میں ایک پاکستانی خاتون سعدیہ سہیل بٹ نے فتح کے جھنڈے گاڑ کر اپنے سارے حریفوں کو مات دے دی۔
روس ،امریکہ ایران،آرمینیا ،جرمنی،انڈونیشیا جیسے بڑے ممالک کے آرٹسٹوں کی شرکت نے بلا شبہ مقابلے کی اہمیت اور توقیر میں بے پناہ اضافہ کر دیا تھا۔سب کو گمان یہی تھا کہ کسی بڑے ملک کا آر ٹسٹ یہ مقابلہ آسانی سے جیت جائے گا لیکن سعدیہ سہیل بٹ کی فنی مہارت کے سامنے سب ڈھیر ہو گے اور اس نے یہ مقابلہ بآسانی جیت کر پاکستان کا نام پوری دنیامیں روشن کر دیا۔ٹیلنٹ صرف ٹیلنٹ ہو تا ہے جو کسی بڑے ملک کے نام کا محتاج نہیں ہوتا ۔فیصلہ انسان کی اپنی صلاحیتوں نے کرنا ہو تا ہے لہذا نام سے کچھ نہیں ہوتا۔
نام پہچان تو ضرور بنتا ہے لیکن پہچان فنی مہارت کی گارنٹی نہیں ہوتی۔مہارت انسان نے اپنی ہنر مندی سے ثابت کرنی ہو تی ہے اور سعدیہ سہیل بٹ نے بڑے ملکوں کے آرٹسٹوں کے درمیان یہی ثابت کیا کہ اس کی فنی مہارت دوسروں سے کہیں زیادہ ہے۔اس نے دوسروں کو جس طرح بے بس کر کے چت کیا وہ ہم سب کے لئے فخر کا مقام ہے۔،۔
سمند پار پاکستانی زبردست صلاحیتوں کے مالک ہیں اور ہمیشہ کسی ایسے موقعہ کی تلاش میں رہتے ہیں جب وہ وطن کے نام و نمود اور عظمت کی خاطرکوئی بڑا کارنامہ سرانجام دے سکیں ۔ (یو اے ای برائیڈل کمپیٹیشن ) نے سعدیہ سہیل بٹ کو ایک موقعہ فراہم کیا جس میں اس نے اپنی خداداد صلاحیتوں کا بر وقت استعمال کر کے پاکستان کا نام فخرسے بلند کر دیا۔اس نے اپنی فنی صلاحیتوں کامظاہرہ کر کے نہ صرف سب کو حیران کر دیا بلکہ پاکستان کا دامن ایک ایوارڈ سے بھی بھر دیا۔
یہ ایک بڑا ہی غیر معمولی واقعہ ہے کہ اتنے بڑے ممالک کے آرٹسٹوں کی موجودگی میں جن کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے اور جھنیں بے شمار سہولیات بھی میسر ہیں وہا ں پر ایک پاکستانی خاتون سعدیہ سہیل بٹ نے اپنی ذاتی محنت، کاوش سے وطن کا دامن ایوارڈ سے بھر دیا ۔حالیہ اولمپک میں ارشد ندیم کی مثال ہمارے سامنے ہے جس نے حکو متی سر پرستی، ٹریننگ اور کوچنگ کے بغیر اپنی ذاتی لگن،محنت ، جنون کے بل بوتے پر بہترین پرفارمنس سے پوری پاکستانی قوم کی محبت سمیٹی ۔اس نے اپنے ذاتی جو ہر سے پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کیا ۔ہمارے پاس بڑے بڑے قیمتی گوہرہیں لیکن ضرورت ا س امر کی ہے کہ حکومت انھیں سہولیات فراہم کرے تا کہ وہ دنیاپر ثابت کرسکیں کہ پاکستانی قوم بڑی صلاحیتوں کی مالک ہے۔،۔
Tariq Hussain Butt
تحریر : طارق حسین بٹ شان (چیرمین) مجلسِ قلندرانِ اقبال۔۔