جلال آباد (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں متعدد شہریوں نے بدھ کے روز افغان پرچم اٹھائے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے،طالبان نے انھیں منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کردی ہے جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی بعض ویڈیوزکے مطابق جلال آباد میں مقامی لوگ طالبان کے ملک پر کنٹرول کےخلاف احتجاج کررہے تھے۔ جنگجوؤں کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
افغانستان کی مقامی پژواک نیوز ایجنسی نے آن لائن ایک ویڈیو جاری کی ہے،اس میں لوگ افغان قومی پرچم اٹھائے جلال آباد کی شاہراہوں پر احتجاج کررہے ہیں اور پھر فائرنگ شروع ہوجاتی ہے۔اس کے بعد لوگ اپنی جانیں بچانےکے لیے ادھرادھر بھاگتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
ٹویٹر پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں متعدد افراد کو شہر کے مرکز میں آویزاں طالبان کے جھنڈے کو اتارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔مقامی نیوزرپورٹس کے مطابق اس مظاہرے کی عکس بندی کرنے والے صحافیوں کو بھی مارا پیٹا گیا ہے۔
ایک روز قبل ہی طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی پہلی نیوزکانفرنس میں کہا تھا کہ کسی خوف اور خدشے کی بنا پرملک سے راہِ فرار اختیار کرنے والے خاندانوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔انھیں ملک سے باہر جانے کی ضرورت نہیں۔
انھوں نے کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد صحافیوں سے پہلی مرتبہ براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سابق فوجیوں یا مغرب نواز سابق حکومت کے ارکان سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا تھا کہ نجی میڈیا افغانستان میں آزاد حیثیت میں کام جاری رکھ سکتا ہے لیکن اسے ملک کی ثقافتی اقدار کو ملحوظ رکھنا ہوگا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کی طرف سے سابق افغان حکومت کے فوجیوں اوربین الاقوامی فورسز کے ساتھ کنٹریکٹر یا مترجم کے طور پر کام کرنے والے تمام افغانوں کو عام معافی دینے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ کوئی بھی ان کے دروازوں پر یہ پوچھنے کے لیے نہیں جائے گا کہ وہ کیا کرتے رہے تھے۔