پینسلوینیا: امریکی طبّی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جن افراد کی نیند بار بار ٹوٹتی رہتی ہے ان میں دل اور رگوں کے مسائل یا کسی بھی دوسری وجہ سے اچانک موت کا خطرہ ان لوگوں کی نسبت تقریباً دگنا ہوتا ہے جو سکون کی نیند سوتے ہیں۔
یہ تحقیق دراصل ایک جامع تجزیہ (میٹا اینالیسس) ہے جو پینسلوینیا، امریکا کے ماہرین نے کی ہے جبکہ اس کی تفصیلات ’’بی ایم جے اوپن ریسپائریٹری ریسرچ‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
اس جامع تجزیئے میں انہوں نے گزشتہ برسوں میں کیے گئے 22 تحقیقی مطالعات کا جائزہ لیا جن میں اوسطاً 62 سال عمر کے 42 ہزار سے زیادہ افراد شریک تھے۔
تجزیئے سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو شکایت تھی کہ وقفے وقفے سے ان کی نیند ٹوٹ جاتی ہے جس کے باعث وہ گھنٹوں نیند لینے کے بعد بھی چاق و چوبند محسوس نہیں کرتے، ان میں رگوں اور دل سے متعلق بیماریوں کے علاوہ دیگر اسباب سے اچانک موت کی شرح، مسلسل کئی گھنٹوں تک سکون کی نیند سونے والوں سے نمایاں طور پر زیادہ تھی۔
جن لوگوں میں نیند متاثر رہنے کی شرح جتنی زیادہ تھی، ان میں اچانک موت کی مجموعی شرح بھی اسی حساب سے زیادہ دیکھی گئی۔ اس طرح نیند کے متاثر ہونے اور اچانک موت میں مضبوط تعلق سامنے آیا۔
جن افراد کی نیند سب سے زیادہ متاثر تھی، ان میں کسی بھی وجہ سے ناگہانی موت کا خطرہ بھی سب سے زیادہ یعنی تقریباً دگنا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس وقت ہم نیند کی خرابی اور مختلف بیماریوں میں تعلق کو بڑی حد تک سمجھ چکے ہیں لیکن اب بھی ہم اس عمل کی بہت سی جزئیات کے بارے میں نہیں جانتے؛ لہذا اس تحقیق کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ مسئلہ حل بھی کیا جا سکے۔