کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ حکومت نے کراچی میں 8 سال سے التوا کا شکار ریڈ لائن بس منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
سندھ حکومت کے ریڈ لائن بس منصوبے کے آغاز میں تمام رکاوٹیں دور ہوگئیں جس کے بعد اب 78 ارب روپے کی خطیر لاگت کے ریڈ لائن بس منصوبے کی تعمیر کا آغاز 90 روز میں ہوگا، ریڈ لائن بس منصوبے کے لئے ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر انٹرنیشنل ڈونرز نے فنڈنگ کی ہے، کراچی ریڈ لائن ماس ٹرانزٹ بس پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد منصوبہ ہوگا جس کے معاہدے پر ٹرانس کراچی اور کنسٹرکشن فرم کے نمائندے نے دستخط کیے۔
ریڈ لائن بس منصوبہ گزشتہ 8 سال سے زیر التوا تھا، 2020 میں محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کی کوششوں سے ایشیائی ترقیاتی بینک نے قرض کی فراہمی کا معاہدہ کیا تھا۔
وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ نے اس ضمن میں کہا کہ ماڈل کالونی براستہ ایئرپورٹ، صفورہ چورنگی، موسمیات، یونیورسٹی روڈ سے نمائش چورنگی تک ریڈ لائن میٹرو چلے گی، 26 کلومیٹر طویل ریڈ لائن بی آر ٹی میں 24 اسٹیشنز ہوں گے جس میں 213 بسیں چلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کلائمٹ فنڈ نے ریڈ لائن بس منصوبے کے لیے 11 ملین ڈالر کی گرانٹ دی ہے، ریڈ لائن میٹرو بس کے لئے بھینس کے گوبر سے ایندھن بنایا جائے گا، بھینس کالونی کراچی میں بائیو گیس پلانٹ لگایا جائےگا جو یومیہ 20 ہزار کلو گیس کی پیداوار فراہم کرے گا۔
اویس شاہ نے کہا کہ ریڈ لائن بس منصوبے میں سندھ حکومت کا شیئر 75ملین ڈالر ہے، کراچی میں پہلی مرتبہ طویل ترین سائیکلنگ ٹریک بنایا جائے گا، ریڈ لائن، بی آرٹی کے روٹ کے ساتھ سائیکلنگ ٹریک بھی ہوگا، پاکستان میں پہلی مرتبہ تھرڈ جنریشن بی آرٹی سسٹم ریڈ لائن بی آرٹی میں استعمال ہوگا، ریڈ لائن بی آرٹی کے روٹ پر ڈرینج لائن کے ساتھ سڑکوں کی تعمیر بھی ہوگی۔