کابل (اصل میڈیا ڈیسک) طالبان نے مرکزی بینک کے سربراہ اور وزیر تعلیم کی تقرری کر دی۔
افغان میڈیا کے مطابق کابل پر طالبان کے کنٹرول کے 9 روز طالبان کی جانب سے مختلف تقرریوں کا عمل شروع کردیا گیا ہے جس کے بعد طالبان نے مرکزی بینک کے سربراہ اوروزیر تعلیم کی تقرری کردی ہے۔
افغان میڈیا بتانا ہے کہ طالبان کی جانب سے حاجی محمد ادریس کے نام سے مشہور ملا عبدالقہار کو مرکزی بینک کا قائم مقام سربراہ بنایا گیا ہے جب کہ ہیمت اخونزدہ قائم مقام وزیر تعلیم مقرر کیے گئے ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق ملا عبدالقہار نے اپنی تقرری کے بعد افغان سینٹرل بینک کے اسٹاف سے تعارفی میٹنگ کی جس میں انہوں نے عملے کو بتدریج کام پر واپس لوٹنے کی ہدایت کی۔
افغان میڈیا نے سینٹرل بینک کے سربراہ کی تعیناتی کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں بیشتر بینک بند ہونے سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے اور ایسے میں سینٹرل بینک کے سربراہ کی تعیناتی خوش آئند ہے۔
قائم مقام وزیر تعلیم ہیمت اخونزدہ کی جانب سے بھی ایک میٹنگ بلائی گئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان لڑکیوں کی تعلیم کے لیے پرعزم ہیں اور شرعی قوانین کی حدود میں رہتے ہوئے تمام کام کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے۔
طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔
طالبان کے ملک پر کنٹرول کے بعد کابل ائیرپورٹ پر افراتفری کی صورتحال ہے اور ملک چھوڑ کر جانے کے خواہش مند ہزاروں افراد ائیرپورٹ پر موجود ہیں۔